مرزاقادیانی نے لفظ ید خلہ اپنی طرف سے اضافہ کر کے ’’فان لہ‘‘ اور ’’جہنم‘‘ کو خارج کر دیا۔
’’وجعل منہم القردۃ والخنازیر (المائدہ:۶۰)‘‘ {اور (جن کو) ان میں سے بندر اور سور بنادیا۔}
’’وجعلنا من ہم القردۃ والخنازیر‘‘ اور ہم نے ان میں سے بندر اور سور بنادئیے۔
(ازالہ اوہام ج۱ ص۴۷۴)
مرزاقادیانی نے لفظ ’’جعل‘‘ کو ’’جعلنا‘‘ میں تبدیل کر کے رکھ دیا۔
’’کل من علیہا فان۰ ویبقیٰ وجہ ربک ذوالجلال والاکرام (الرحمن:۲۶،۲۷)‘‘ {جو( مخلوق) زمین پر ہے۔ سب کو فنا ہونا ہے اور تمہارے پروردگار ہی کی ذات (بابرکات) جو صاحب جلال وعظمت سے باقی رہے گی۔}
’’کل شی فان ویبقیٰ وجہ ربک ذوالجلال والاکرام‘‘ ہر چیز فانی ہے۔
(ازالہ اوہام قدیم نسخہ ص۱۳۶)
مرزاقادیانی نے سورۃ رحمن کی ان دو آیات کو ایک آیت ظاہر کیا ہے۔ نیز ’’من علیہا‘‘ کو حذف کر کے ’’شیٔ‘‘ کا لفظ اپنی طرف سے بڑھادیا ہے۔
’’انا انزلناہ فی لیلۃ القدر (القدر:۱)‘‘ {ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل (کرنا شروع) کیا۔}
’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ ہم نے اس قرآن کو قادیان کے قریب نازل کیا۔ (براہین احمدیہ ص۳۱۳)
قادیان مرزا کا مولد ومسکن تھا۔ اس مقام کا تقدس جتانے کی خاطر اسے قرآن حکیم میں لفظ قادیان کے اضافے کی ضرورت پیش آئی۔
قارئین کرام! یہ ہے وہ لفظی تحریف جو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے پیش نظر مرزاقادیانی نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتے ہوئے قرآن کے متن میں تصحیح کے نام پر عمل میں لانے کی کوشش کی۔ لیکن تحریف کی یہ تو صرف چند مثالیں پیش کی گئی ہیں۔ ورنہ جیسا کہ