’’قل لئن اجتمعت الانس والجن علی ان یأتوا (الانبیائ)‘‘ {فرمادیجئے کہ اگر تمام انسان اور جنات سب اس بات کے لئے جمع ہو جاویں کہ بنالاویں۔}
’’قل لئن اجتمعت الجن والانس علی ان یأتوا‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۱۳، خزائن ج۲ ص۶۱، نور الحق ج۱ ص۱۰۹، خزائن ج۸ ص۱۴۶)
مرزاقادیانی نے ’’الجن‘‘ کے لفظ کو ’’الانس‘‘ سے قبل لاکر کلام اﷲ کی ترتیب ہی کو تبدیل کرنے کی ناپاک کوشش کی ہے۔
’’وما ارسلنا من قبلک من رسول ولا نبی الا اذاتمنیٰ القی الشیطن فی امنیتہ (الحج:۵۲)‘‘ {(ا ے محمدﷺ) ہم نے آپ کے قبل کوئی رسول اور کوئی نبی نہیں بھیجا۔ جس کو یہ قصہ پیش نہ آیا ہو کہ جب اس نے خداتعالیٰ کے احکام میں سے کچھ پڑھا۔ تب ہی شیطان نے اس کے پڑھنے میں (کفار) کے قلوب میں شبہ ڈالا۔}
’’وما ارسلنا من رسول ولا نبی الا ان تمنی القی الشیطان فی امنیتہ‘‘ ہم نے کوئی ایسا رسول اور نبی نہیں بھیجا کہ اس کی یہ حالت نہ ہو کہ جب وہ کوئی تمنا کرے۔ یعنی اپنے نفس سے کوئی بات چاہے تو شیطان اس کی خواہش میں کچھ نہ ملاوے۔ (دافع الوساوس ص، خزائن ج۵ ص۳۵۲)
مرزاقادیانی نے قرآن شریف کی آیت میں سے ’’قبلک‘‘ کا لفظ خارج کر دیا ہے۔ کیونکہ آیت کریمہ میں نبوت کا حوالہ آپ سے پہلے دیا گیا ہے نہ کہ آپ کے بعد۔ لہٰذا اس لفظ کی موجودگی میں وہ اپنا قصر نبوت گھڑنے سے قاصر تھا۔ مندرجہ بالا معانی جو مرزاقادیانی کی تصنیف آئینہ کمالات سے نقل کئے گئے ہیں۔ بھی تحریف سے خالی نہیں۔
’’یایہا الذین اٰمنوا ان تتقوا اﷲ یجعل لکم فرقاناً ویکفر عنکم سیاتکم ویغفرلکم واﷲ ذوالفضل العظیم (الانفال:۲۹)‘‘ {اے ایمان والو! اگر تم اﷲ سے ڈرتے ہوگے تو اﷲتعالیٰ
’’یاایہا الذین امنوا ان تتقوا یجعل لکم فرقانا ویکفر عنکم سیاتکم ویجعل لکم نوراً تمشون بہ‘‘ اے ایمان والو! اگر تم متقی ہونے پر ثابت قدم رہو اور اﷲتعالیٰ کے لئے اتقاء