گویا مرزاقادیانی کے ذہن نے اپنے خیال کے مطابق قرآنی آیات میں تصحیح کا پروگرام بنایا تھا۔ اگر وہ قرآن حکیم پر بطور آخری آسمانی کتاب ایمان لایا ہوتا تو درج ذیل قرآنی آیت کا مفہوم اسے ذہن نشین کرنے میں دقت پیش نہ آتی۔ ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون (الحجر:۹)‘‘ {بے شک یہ کتاب ہمیں نے اتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔} قرآن حکیم میں نام نہاد تصحیح کی یہ کوشش صریحاً ایک قبیح جرم ہے۔ یہ ایک ایسا مذموم گناہ ہے جو اکیلا ہی مرزاقادیانی کو دائرہ اسلام سے خارج کر دینے کے لئے کافی ہے۔ اس کی اپنی تصانیف سے تحریف کی چند مثالیں ہدیہ ناظرین کی جاتی ہیں۔ مزید سہولت کے لئے اصل آیات بھی درج کی جاتی ہیں۔
اصل آیات قرآنی
محرف آیات
’’وان کنتم فی ریب مما نزلنا علیٰ عبدنا فاتوا بسورۃ من مثلہ وادعوا شہداء کم من دون اﷲ ان کنتم صدقین۰ فان لم تفعلوا ولن تفعلوا (البقرہ:۲۳)‘‘ {اور اگر تم کچھ شک میں ہو اس کتاب کی نسبت جو ہم نے نازل فرمائی ہے اپنے بندے (محمدؐ عربی) پر تو اسی طرح کی ایک سورت تم بھی بنالاؤ اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں۔ ان کو بھی بلالو۔ اگر تم سچے ہو لیکن اگر نہ کر سکو اور ہر گز نہ کر سکو گے۔}
’’وان کنتم فی ریب مما نزلنا علی عبدنا فاتوہ بسورہ من مثلہ وان لم تفعلوا ولن تفعلوا‘‘ (سرمہ چشم آریہ حاشیہ ص۱۴، خزائن ج۲ ص۶۲، براہین احمدیہ ص۵۴۶، خزائن ج۱ ص۶۵۲)
تحریف شدہ متن میں مرزاقادیانی نے ’’وادعوا شہداء کم من دون اﷲ ان کنتم صادقین‘‘ کے الفاظ حذف کر دئیے ہیں اور ’’فان‘‘ کو ’’وان‘‘ میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس غلطی کو سہوکاتب کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ کیونکہ مرزاقادیانی کی چار مختلف کتب میں آیت اسی انداز سے تحریر کی گئی ہے۔