زیر نظر کتاب کے باب اوّل میں واضح کیا جاچکا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی جھوٹی نبوت کا ڈھونگ اس وقت رچایا جب اسلامی دنیا یورپی استعمار کے جوروستم کا شکار ہوچکی تھی۔ عیسائیت کا پرستار یورپ کو ایک تھپڑ کھا کر دوسرا تھپڑ کھانے کے لئے رخسار پیش کرنے پر ایمان رکھتا تھا۔ مسلمانوں کو اپنے ظلم واستبداد کی چکی میں پیس رہا تھا۔ اقتدار کے نشہ میں مست استعماری قوتیں بالعموم یہ حقیقت فراموش کر دیتی ہیں کہ ظلم وتشدد اور مکروفریب سے حاصل کی ہوئی طاقت جسموں پر تو حکمرانی کر سکتی ہے۔ لیکن ضمیر کے چراغوں کو گل کرنا ان کی استطاعت سے کہیں بعید ہوتا ہے۔ غیرت وحمیت کی چنگاریاں سینے کی اتھاہ گہرائیوں میں سلگتی رہتی ہیں۔ جو کسی وقت بھی شعلہ بن کر ظالم حکمرانوں کو جلا کر خاکستر کر دیتی ہیں۔ ہندوستان میں بھی انگریز اپنی عیاریوں اور مکاریوں کے باعث تاجدار ہند تو بن بیٹھے تھے۔ لیکن جیسا کہ ظالم وغاصب حکمرانوں کا وجود زیادہ دیر تک برداشت نہیں کیا جاتا۔ لوگوں نے غیر ملکی تسلط کے اس جوئے کو اتار پھینکنے کی تدبیروں پر غور کرنا شروع کر دیا تھا۔ غلامی کی زنجیریں کاٹ پھینکنے کی تجویزوں کا آغاز ہوچکا تھا۔ لہٰذا وقت کی اہم ضرورت اتحاد وتنظیم تھی۔ ۱۸۵۷ء میں ہندوستان کی سرزمین پر پہلی جنگ آزادی لڑی گئی۔ اس میں اسلامیان ہند نے نہایت اہم کردار ادا کیا اور وہ کیوں نہ کرتے وہ اس خطۂ ارض کی آبرو کے امین تھے۔ یہاں قدم قدم پر ان کے آباؤاجداد کی عظمت وشوکت کے نقوش کندہ تھے۔ بلکہ ہند کی عظمت تو ان ہی کی کاوشوں کی مرہون منت تھی۔ یہاں کے چپے چپے کو انہوں نے اپنے خون جگر سے سینچا تھا۔ وہ اس صنم پرست دھرتی پر توحید کا پیغام لے کر آئے تھے۔ اس کے شہروں اور دیہاتوں کو مسجدوں سے رونق بخشی تھی اور اب انہیں مسجدوں کے بلند وبالا مینار انہیں درس جہاد دے رہے تھے۔ انہوں نے اس صدائے حق پر لبیک کہا اور شوق شہادت میں ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں بے خطر کود پڑے۔
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
غدار ملت مرزاغلام احمد قادیانی کے غدار باپ مرزاغلام مرتضیٰ نے اس کٹھن وقت میں بھی آزادی کے پروانوں کا ساتھ نہ دیا۔ ساتھ دیا تو کس کا دیا؟ ظلم وتشدد کا۔ جورواستبداد کا، باطل وفاسد قوتوں کا، بیرونی حکمرانوں کا، ایک طرف سکھوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے تحریک آزادی کو ہر ممکن نقصان پہنچانے کی سعی کی اور دوسری طرف آزادی کے جیالے سپاہیوں کو تہ تیغ کرنے میں اپنے بیرونی آقاؤں کا دست وبازو بن گیا۔
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے