قارئین کرام! یہ جان کر لطف اندوز ہوںگے کہ چھوٹے موٹے زلزلوں کے جھٹکے کہیں ادھر ادھر محسوس کئے گئے ہوں تو ہوں۔ لیکن جس شدید زلزلے کی مرزاقادیانی نے اطلاع دی تھی اور جس کا خوب ڈھول پیٹا گیا تھا۔ اس کی زندگی میں رونما ہوا اور نہ سولہ برس کی طویل مدت میں۔
مرزاقادیانی کے اوہام، ڈھکوسلے، چال بازیاں جنہیں وہ پیش گوئیوں کا نام دیتا تھا۔ تعداد میں تو بے شمار ہیں۔ ان سب کو گنانا تو تضیع اوقات ہے۔ لیکن اس کے شیطانی نفس کی ایک اور اختراع قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش کی جاتی ہے۔ عبداﷲ آتھم سے متعلق پیش گوئی کی مانند اس نے اسے بھی اپنے صادق وکاذب ہونے کی دلیل قرار دیا تھا۔
مرزاقادیانی کاایک قریبی عزیز احمد بیگ نامی کسی کام میں حصول مدد کے لئے اس کے پاس پہنچا۔ مرزاقادیانی نے اس کام کے عوض میں احمد بیگ کی بیٹی کا رشتہ اپنے لئے طلب کر لیا۔ لیکن جب حصول مراد میں دقت پیش آئی تو ہیرا پھیری اور پیش گوئیوں کے مکارانہ حربے آزمانے شروع کر دئیے۔ لہٰذا احمد بیگ کو ایک خط لکھاگیا۔
مکرمی مخدومی اخویم مرزااحمد بیگ سلمہ اﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمتہ اﷲ، ابھی ابھی مراقبہ سے فارغ ہی ہوا تھا تو کچھ غنودگی سی ہوئی اور خدا کی طرف سے یہ حکم ہوا کہ احمد بیگ کو مطلع کر دے کہ وہ بڑی لڑکی کا رشتہ منظور کرے۔ یہ اس کے حق میں ہماری جانب سے خیروبرکت ہوگا اور ہمارے انعام واکرام بارش کی طرح اس پر نازل ہوںگے اور تنگی اور سختی اس سے دورکر دی جائے گی اور اگر انحراف کیا تو مورد عتاب ہوگا اور ہمارے قہر سے نہ بچ سکے گا۔
اور میں نے اس کا حکم پہنچا دیا تاکہ اس کے رحم وکرم سے حصہ پاؤ گے اور اس کے بے بہا نعمتوں کے خزانے تم پر کھولے جائیں اور میں اپنی طرف سے تو صرف یہی عرض کرتا ہوں کہ میں آپ کا ہمیشہ ادب ولحاظ ہی ملحوظ رکھتا ہوں اور آپ کو ایک دیندار اور ایماندار بزرگ تصور کرتا ہوں اور آپ کے حکم کو اپنے لئے فخر سمجھتا ہوں۔ ہبہ نامہ پر جب چاہو دستخط کر جاؤ اور اس کے علاوہ میری املاک خدا کی اور آپ کی ہے۔ عزیز محمد بیگ کے لئے پولیس میں بھرتی کرنے کی عہدہ دلانے کی خاص کوشش وسفارش کر لی ہے تاکہ وہ کام میں لگ جاوے اور اس کا رشتہ میں نے ایک بہت امیر آدمی جو میرے عقیدت مندوں میں ہے۔ تقریباً کر دیا ہے اور اﷲ کا فضل آپ کے شامل حال ہو۔ فقط: (خاکسار غلام احمد عفی عنہ لدھیانہ اقبال گج مورخہ ۲۰؍فروری ۱۸۸۸ئ)