ماہ کے عرصہ میں اس دنیا سے کوچ کر جائے گا۔ ناظرین کرام ملاحظہ فرمائیے: ’’میں تسلیم کرتا ہوں کہ اگر یہ پیش گوئی جھوٹی نکلی یعنی وہ فریق جو خدا کے نزدیک جھوٹ پر ہے وہ پندرہ ماہ کے اندر میں آج کی تاریخ ۵؍جون ۱۸۹۳ء سے بسزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا اٹھانے کے لئے تیار ہوں۔ مجھ کو ذلیل کیا جاوے۔ میرے گلے میں رسہ ڈال دیا جاوے۔ مجھ کو پھانسی دیا جاوے۔ ہر ایک بات کے لئے تیار ہوں۔ میں اﷲ جل شانہ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ ضرور وہ ایسا ہی کر ے گا اور کرے گا، ضرور کرے گا۔ زمین وآسمان ٹل جائیں پر اس کی باتیں نہ ٹلیں گی۔ اگر میں جھوٹا ہوں تو میرے لئے سولی تیار رکھواور تمام شیطانوں اور بدکاروں اور لعنتیوں سے زیادہ مجھے لعنتی قرار دو۔‘‘ (جنگ مقدس ص۲۱۱، خزائن ج۶ ص۲۹۳)
مذکورہ پیش گوئی کی رو سے آتھم کو ۵؍ستمبر ۱۸۹۴ء تک موت سے ہم کنار ہونا تھا۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ مرزاقادیانی اور اس کے گم کردہ راہ حامیوں نے یہ درمیانی عرصہ آتھم کی موت کے لئے خشوع وخضوع سے دعائیں کرتے ہوئے گذارا۔ دن گذرتے گئے کاذب نبی کی دعائیں بے اثر ثابت ہوتی نظر آرہی تھیں۔ ستر سالہ بوڑھے کو موت آئی نہ کسی بیماری نے حملہ کیا۔ وہ اچھا بھلا تندرست وتوانا دندناتا ہوا پھرتا رہا۔ چونکہ اس پیش گوئی کی خوب تشہیر کی گئی تھی۔ دوست دشمن مقررہ تاریخ کے لئے بے تابی سے منتظر تھے۔خود مرزاقادیانی کے اپنے الفاظ میں اس پیش گوئی کی تکمیل اس کے نام نہاد دعوؤں کی صداقت کے لئے دلیل کی حیثیت رکھتی تھی۔
مرزاقادیانی کے ایک قادیانی سوانح نگار کی تحریر سے خود اس کاذب زمانہ اور اس کے حاشیہ برداروں کی ذہنی بے چینی واضطراب کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ’’آتھم کے متعلق پیش گوئی کا آخری دن آگیا اور جماعت میں لوگوں کے چہرے پژمردہ تھے۔ بعض لوگ ناواقفی کے باعث عبداﷲ آتھم کی موت پر شرطیں باندھ چکے تھے۔ ہر طرف سے مایوسی اور اداسی کے آثار ظاہر تھے کہ اے خداوند رسوا مت کریو۔ غرض ایسا کہرام مچ رہا تھا کہ غیروں کے رنگ بھی فق ہورہے تھے۔‘‘ (سیرت المہدی الموعود ص۹، مصنفہ یعقوب علی قادیانی)
قادیانیوں کی تمام توقعات نقش برآب ثابت ہوئیں۔ مقررہ تاریخ آپہنچی لیکن آتھم کو موت نہ آئی۔ وہ مرزاقادیانی کا منہ چڑانے کو زندہ رہا۔ ذلت ورسوائی، روسیاہی وندامت پیش گوئی کرنے والے کا مقدر بن گئی تھی۔ یہ عیسائی خوشی سے پھولے نہ سماتے تھے۔ انہوں نے جشن کامیابی منانے کے لئے آتھم کا جلوس نکالا۔ غلام احمد قادیانی ذلت آمیز شکست کے ناقابل