اس جگہ مجھے یاد آیا ہے کہ جس روز وہ الہام مذکور بالا جس میں قادیان میں نازل ہونے کا ذکر ہے۔ ہوا تھا اس روز کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی صاحب مرحوم مرزاغلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انہوں نے ان فقرات کو پڑھا۔ ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ قادیان کا نام قرآن میں لکھا ہوا ہے… تب میں نے دل میں کہا کہ واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن میں درج ہے اور میں نے کہا کہ اور تین شہروں کا نام قرآن شریف میں اعزاز کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔ مکہ، مدینہ، قادیان۔ یہ کشف تھا کہ کئی سال ہوئے مجھے دکھلایا گیا تھا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۵تا۷۷، خزائن ج۳ ص۱۳۹،۱۴۰)
۳…تمام انبیاء علیہم السلام پر فضیلت
انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
(درثمین ص۱۷۲)’’کمالات متفرقہ جو تمام دیگر انبیاء میں پائے جاتے تھے۔ وہ سب کے سب حضرت رسول کریمﷺ میں ان سب سے بڑھ کر موجود تھے اور اب وہ سارے کمالات حضرت رسول کریم سے ظلی طور پر ہم کو عطاء کئے گئے اور اسی لئے ہمارا نام آدم، ابراہیم، موسیٰ، نوح، داؤد، یوسف، سلیمان، یحییٰ، عیسیٰ ہے۔ پہلے تمام انبیاء ظل تھے۔ حضرت نبی کریمﷺ کی خاص صفات کے اور اب ہم (مرزاغلام احمد قادیانی) ان تمام صفات میں حضرت نبی کریمﷺ کے ظل ہیں… نبی کریم نے گویا سب لوگوں سے چندہ وصول کیا اور وہ لوگ تو اپنے اپنے مقامات اور حالات پر رہے۔ لیکن حضرت نبی کریمﷺ کے پاس کروڑوں روپے ہوگئے اور آپ سب سے بڑھ کر دولت مند ہوگئے۔‘‘ (چندہ کی مثال خوب ہے۔ جس کی دھن میں مرزاقادیانی رات دن رہتے تھے) (ملفوظات احمدیہ حصہ چہارم ص۱۴۲ مرتبہ منظور الٰہی)
’’واتانی مالم یوت احد من العالمین‘‘ (یعنی) مجھ کو وہ چیز دی گئی ہے کہ دنیا وآخرت میں کسی ایک شخص کو بھی نہیں دی گئی۔ (استفتاء ضمیمہ حقیقت الوحی ص۸۷، خزائن ج۲۲ ص۷۱۵)
۴…حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر فضیلت
’’اس امر میں کیا شک ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو وہ فطرتی طاقتیں نہیں دی گئیں۔