…رسول اﷲ پر فضیلت
اسی پر اکتفا نہیں کیاگیا بلکہ دعویٰ بڑھتا ہی گیا۔ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’لہ خسف القمر المنیر وان لی غسا القمر ان المشرقان اتنکر‘‘ اس کے (نبی کریمﷺ کے) لئے (صرف) چاند گرہن کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں (کے گرہن) کا اب کیا تو انکار کرے گا۔ (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳)
’’قرآن شریف کے لئے تین تجلیات ہیں۔ وہ سیدنا حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے ذریعہ سے نازل ہوا اور صحابہؓ کے ذریعہ اس نے زمین پر اشاعت پائی اور مسیح موعود کے ذریعہ سے بہت سے پوشیدہ اسرار اس کے کھلے… آنحضرتﷺ کے وقت میں اس کے تمام احکام کی تکمیل ہوئی اور صحابہؓ کے وقت میں اس کے ہر ایک پہلو کی اشاعت کی تکمیل ہوئی اور مسیح موعود کے وقت میں اس کے روحانی فضائل واسرار کے ظہور کی تکمیل ہوئی۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۲ حاشیہ، خزائن ج۲۱ ص۶۶)
’’ہمارے نبی کریمﷺ کی روحانیت نے پانچویں ہزار میں اجمالی صفات کے ساتھ ظہور فرمایا اور وہ زمانہ اس روحانیت کی ترقیات کا انتہاء نہ تھا۔ بلکہ اس کے کمالات کے معراج کے لئے پہلا قدم تھا۔ پھر اس روحانیت نے چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی اس وقت پوری طرح تجلی فرمائی۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۷تا۱۷۹، خزائن ج۱۶ ص۲۶۸،۲۶۹)
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور ہیں آگے سے بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں
(اخبار پیغام صلح لاہور مورخہ ۱۴؍مارچ ۱۹۱۶ئ)
تاہم جب مرزاقادیانی نبی بن گئے تو ان کے امتی اپنا حصہ کیوں چھوڑنے لگے۔ چنانچہ اسی قادیانی اصول کے تحت نبوت کا دروازہ کھلے کا کھلا رہ گیا اور مختلف قادیانیوں نے اپنی نبوت کا اعلان کر دیا۔ مثلاً چن بسویشور صدیق دیندار وغیرہ۔ آنحضرتﷺ پر فضیلت کی مزید مثالیں ملاحظہ ہوں۔
’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا ذہنی ارتقاء آنحضرتﷺ سے زیادہ تھا…