کھاتے ہیں۔ قادیانی فرقہ میں دو جماعتیں ہیں۔ ایک قادیانی جماعت۔ دوسری لاہوری جماعت۔ قادیانی جماعت تو مرزاقادیانی کو عقیدہ کی بناء پر کھلم کھلا نبی رسول مانتی ہے اور ان کے منکر کو کافر قرار دیتی ہے۔ لیکن لاہوری جماعت مرزاقادیانی کو مہدی معہود اور مسیح موعود تو برحق مانتی ہے۔ البتہ مرزاقادیانی کے نبی رسول ہونے کی تاویل کرتی ہے۔ منافقت اور مصلحت کی بناء پر مسلمانوں کو کافر نہیں ٹھہراتی اور ان سے جدا ہونا نہیں چاہتی۔
نبی کریمﷺ کی ایک خاص شان قرآن کریم نے خاتم النبیین بیان فرمائی ہے۔ مسلمانوں کو تو معلوم ہے کہ رسول اﷲﷺ پر نبوت ختم ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی بھی ابتداء میں پختگی سے اسی عقیدہ پر قائم تھے۔ لیکن بعد کو جب خود ان کی نبوت کی تحریک شروع ہوئی تو قادیانی تحریک کے تحت طبع آزمائیان شروع ہوئیں۔ اس کی تفصیل کتاب ’’قادیانی مذہب‘‘ میں موجود ہے۔ مختصراً قادیانی تضاد ملاحظہ ہو:
۸…ختم نبوت پر ایمان
’’قرآن شریف میں مسیح ابن مریم کے دوبارہ آنے کا تو کہیں بھی ذکر نہیں۔ لیکن ختم نبوت کا بہ کمال تصریح ذکر ہے اور پرانے یا نئے نبی کی تفریق کرنا یہ شرارت ہے۔ نہ حدیث میں نہ قرآن میں یہ تفریق موجود ہے اور حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ میں بھی نفی عام ہے۔ پس یہ کس قدر جرأت اور دلیری اور گستاخی ہے کہ خیالات رکیکہ کی پیروی کر کے نصوص صریحہ قرآن کو عمداً چھوڑ دیا جائے اور خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی کا آنا مان لیا جائے اور بعد اس کے جو وحیٔ نبوت منقطع ہو چکی تھی۔ پھر سلسلہ وحی نبوت کا جاری کر دیا جائے۔ کیونکہ جس میں شان نبوت باقی ہے۔ اس کی وحی بلاشبہ نبوت کی وحی ہوگی۔‘‘ (ایام صلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ ص۳۹۲،۳۹۳)
۹…اجراء نبوت
’’اﷲ جل شانہ‘ نے آنحضرتﷺ کو صاحب خاتم بنایا۔ یعنی آپ کو افاضۂ کمال کے لئے مہردی جو کسی اور نبی کو ہرگز نہیں دی گئی۔ اسی وجہ سے آپ کا نام خاتم النبیین ٹھہرا۔ یعنی آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے اور آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے اور یہ قوت قدسیہ کسی اور نبی کو نہیں ملی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۷ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰)
’’نبی کریم خاتم النبیین کیا ہوئے۔ جب کسی انسان پر آپ کی نبوت کی مہر نہ لگی اور