سارا روپیہ اڑا کر ختم کر دیا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا۔ حضرت مسیح موعود اس شرم سے واپس گھر نہیں آئے۔ (شرم سے یا ڈر سے۔ للمؤلف) اور چونکہ تمہارے دادا کا منشا رہتا تھا کہ آپ کہیں ملازم ہو جائیں۔ اس لئے آپ سیالکوٹ شہر میں ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے۔ (یعنی پندرہ روپیہ ماہوار پر۔ للمؤلف)‘‘
’’والدہ صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت صاحب فرماتے تھے کہ ہمیں چھوڑ کر امام الدین ادھر ادھر پھرتا رہا۔ آخر اس نے چارے کے ایک قافلہ پر ڈاکہ مارا اور پکڑا گیا۔ مگر مقدمہ میں رہا ہوگیا۔ حضرت صاحب فرماتے تھے کہ معلوم ہوتا ہے اﷲتعالیٰ نے ہماری وجہ سے ہی اسے قید سے بچالیا۔ ورنہ خواہ وہ خود کیسا ہی آدمی تھا۔ ہمارے مخالف یہی کہتے کہ ان کا ایک چچا زادبھائی جیل خانہ میں رہ چکا ہے۔ (گویا مرزاقادیانی کا روپیہ اڑانا اور امام الدین کا ڈاکہ مارنا تو کوئی عیب ہی نہ تھا۔ للمؤلف)‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۴۴، روایت نمبر۴۹)
دعویٰ نبوت سے پہلے مرزاقادیانی کی جو مالی حالت تھی اور اس کے بعد مریدوں کے چندوں سے دولت وثروت میں جو اضافہ ہوا۔ اس کا حال مرزاقادیانی خود اس طرح بیان کرتے ہیں: ’’ہماری معاش اور آرام کا تمام دارومدار ہمارے والد صاحب کی محض ایک مختصر آمدنی پر تھا… مجھے اپنی حالت پر خیال کر کے اس قدر بھی امید نہ تھی کہ دس روپیہ ماہوار بھی آئیں گے۔ مگر خداتعالیٰ جو غریبوں کو خاک سے اٹھاتا ہے اور متکبروں کو خاک میں ملاتا ہے۔ اس نے میری دستگیری کی کہ میں یقینا کہہ سکتا ہوں کہ اب تک تین لاکھ کے قریب روپیہ آچکا ہے… اگر اس میرے بیان کا اعتبار نہ ہو تو بیس برس کی ڈاک کے سرکاری رجسٹروں کو دیکھو معلوم ہوکہ کس قدر آمدنی کا دروازہ اس تمام مدت میں کھولا گیا ہے۔ حالانکہ یہ آمدنی صرف ڈاک کے ذریعہ تک محدود نہیں رہی۔ بلکہ ہزارہا روپیہ کی آمدنی اس طرح بھی ہوتی ہے کہ لوگ خود قادیان آکر دیتے ہیں اور نیز ایسی آمدنی جو لفافوں میں نوٹ بھیجے جاتے ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۱۱،۲۱۲، خزائن ج۲۲ ص۲۲۱،۲۲۲)
مرزاقادیانی کو مریدوں سے جو آمدنی ہوتی تھی۔ اسے وہ اپنے اہل وعیال پر بھی خرچ کرتے تھے اور بے دریغ صرف کرتے تھے۔ لیکن جب مرزاقادیانی کی آمدنی پر انکم ٹیکس لگایا گیا تو مرزاقادیانی نے تحصیلدار بٹالہ ضلع گورداسپور کے سامنے صاف بیان دے دیا کہ مریدوں سے ان کو جو آمدنی ہوتی ہے وہ ان کے ذاتی خرچ میں نہیں آتی۔ اس کی تفصیل ذیل میں ملاحظہ ہو: ’’اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ مہدی مسعود (مرزاغلام احمد قاددیانی) اپنی زندگی میں اپنے اہل وعیال اور