(مرزاقادیانی) نے تریاق الٰہی دوا خداتعالیٰ کی ہدایت کے ماتحت بنائی اور اس کا ایک بڑا جز افیون تھا اور یہ دوا کسی قدر اور افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفہ اوّل (حکیم نورالدین صاحب) کو حضور (مرزاقادیانی) چھ ماہ سے زائد تک دیتے رہے اور خود بھی وقتاً فوقتاً مختلف امراض کے دوروں کے وقت استعمال کرتے رہے۔‘‘
(مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج۱۷ نمبر۶ مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۲۹ئ)
۱۱…ٹانک وائن کی فرمائش
اخویم حکیم محمد حسین صاحب سلمہ اﷲ تعالیٰ السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ‘
اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے۔ آپ اشیاء خریدنی خود خرید دیں اور ایک بوتل ٹانک وائن کی پلومر کی دکان سے خرید دیں۔ مگر ٹانک وائن چاہئے۔ اس کا لحاظ رہے۔ باقی خیریت ہے۔ والسلام! مرزاغلام احمد عفی عنہ
(خطوط امام بنام غلام ص۵، مجموعہ مکتوبات مرزاغلام احمد قادیانی بنام حکیم محمد حسین قریشی)
۱۲…ٹانک وائن کا فتویٰ
ٹانک وائن کے متعلق قادیانی فتویٰ قابل ملاحظہ ہے: ’’پس ان حالات میں اگر حضرت مسیح موعود برانڈی اور رم کا استعمال بھی اپنے مریدوں سے کرواتے یا خود بھی مرض کی حالت میں کر لیتے تو وہ خلاف شریعت نہ تھا۔ چہ جائیکہ ٹانک وائن جو ایک دوا ہے۔ اگر اپنے خاندان کے کسی ممبر یادوست کے لئے جو کسی لمبے مرض سے اٹھا ہو اور کمزور ہو یا بالفرض محال خود اپنے لئے بھی منگوائی ہو اور استعمال بھی کی ہو تو اس میں کیا حرج ہوگیا۔ آپ کو ضعف کے دورے شدید پڑتے تھے کہ ہاتھ پاؤں سرد ہو جاتے تھے۔ نبض ڈوب جاتی تھی۔ میں نے خود ایسی حالت میں آپ کو دیکھا ہے۔ نبض کا پتہ نہیں ملتا تھا تو اطباء یا ڈاکٹروں کے مشورے سے آپ نے ٹانک وائن کا استعمال اندرین حالات کیا ہو تو عین مطابق شریعت ہے۔ آپ تمام تمام دن تصنیفات کے کام میں لگے رہتے تھے۔ راتوں کو عبادت کرتے تھے۔ بڑھاپا بھی تھا تو اندرین حالات بطور علاج پی بھی لی ہو تو کیا قباحت لازم آگئی۔‘‘
(اخبار پیغام صلح ج۲۳ نمبر۱۵ مورخہ ۴؍مارچ ۱۹۳۵ئ، ج۲۳ نمبر۶۵، مورخہ ۱۱؍اکتوبر ۱۹۳۵ئ)