’’مریض کے اکثر اوہام اس کام سے متعلق ہوجاتے ہیں جس میں مریض زمانۂ صحت میں مشغول رہا ہو۔ مثلاً مریض صاحب علم ہو تو پیغمبری اور معجزات وکرامات کا دعویٰ کردیتا ہے۔ خدائی کی باتیںکرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تبلیغ کرتا ہے۔‘‘ (اکسیر اعظم ج۱ ص۱۸۸)
۸…ہسٹریا اور دعویٰ الہام
’’ایک مدعی الہام کے متعلق اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس کو ہسٹریا یا مالیخولیا یا مرگی کا مرض تھا تو اس کے دعویٰ کی تردید کے لئے کسی اور ضرب کی ضرورت نہیں رہتی۔ کیونکہ یہ ایک ایسی چوٹ ہے جو اس کی صداقت کی عمارت کو بیخ وبن سے اکھاڑ دیتی ہے۔‘‘
(مندرجہ رسالہ ریویو آف ریلیجنز قادیان بابت ماہ اگست ۱۹۲۶ئ)
۹…خبیث چیزیں
’’ایک دفعہ مجھے ایک دوست نے یہ صلاح دی کہ ذیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے۔ پس علاج کی غرض سے مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کر دی جائے۔ میں نے جواب دیا کہ آپ نے بڑی مہربانی کی کہ ہمدردی فرمائی۔ لیکن اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کر لوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔ پس اس طرح جب میں نے خدا پر توکل کیا تو خدا نے مجھے ان خبیث چیزوں کا محتاج نہیں کیا۔‘‘
(نسیم دعوت ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۴۳۴)
توکل کی بات تو عامۃ الناس کو سنانے کی چیز تھی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مرزاقادیانی نہ صرف افیون بلکہ ٹانک وائن (مقوی شراب) اور سنکھیا بھی استعمال فرماتے تھے اور لطف یہ کہ اپنے مریدان خاص کو باور کراتے تھے کہ افیون جسے خود انہوں نے خبیث چیز لکھا ہے۔ اسے شریک کر کے دوا کا نسخہ انہوں نے خداتعالیٰ کی ہدایت کے تحت تیار کرایا ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی کے صاحبزادہ کا ارشاد ملاحظہ ہو:
۱۰…افیون کا استعمال
’’افیون دواؤں میں اس کثرت سے استعمال ہوتی ہے کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) فرمایا کرتے تھے کہ بعض اطباء کے نزدیک وہ نصف طب ہے۔ پس دواؤں کے ساتھ افیون کا استعمال بطور دوا نہ کہ بطور نشہ کسی رنگ میں بھی قابل اعتراض نہیں… حضرت مسیح