’’ہسٹریا کا بیمار جس کو اختناق الرحم کہتے ہیں۔ چونکہ عام طور پر یہ مرض عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے اس کو رحم کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ ورنہ مردوں میں بھی یہ مرض ہوتا ہے۔ جن کو یہ مرض ہوا ان کو مراقی کہتے ہیں۔‘‘ (اخبار قادیان ج۱۰ نمبر۸۴، مورخہ ۳۰اپریل ۱۹۲۳ئ)
۴…خاندانی اثرات
’’بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مرزاصاحب کے ایک حقیقی ماموں تھے۔ جن کا نام مرزا جمعیت بیگ تھا۔ ان کے ہاں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہوئی اور ان کے دماغ میں کچھ خلل آگیا تھا۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۲۲۵، روایت نمبر ۲۱۲)
’’مراق کے اسباب میں سے سب سے بڑا سبب ورثہ میں ملا ہوا طبعی میلان اور عصبی کمزوری ہے۔ عصبی امراض ہمیشہ ورثہ میں ملتے ہیں اور لمبے عرصے تک خاندان میں چلتے ہیں۔‘‘
(بیاض حکیم نورالدین جلد اوّل منقول از اخبار پیغام صلح مورخہ یکم؍دسمبر ۱۹۴۸ئ)
۵…مراق کی ماہیت
’’مالیخولیا کی ایک قسم ہے جسے مراق کہتے ہیں۔ یہ مرض تیز سودا سے جو معدہ میں جمع ہوتا ہے پیدا ہوتا ہے اور جس عضو میں یہ مادہ جمع ہوجاتا ہے۔ اس سے سیاہ بخارات اڑ کر دماغ کی طرف چڑھتے ہیں۔‘‘ (شرح الاسباب والعلامات امراض راس مالیخولیا مصنفہ علامہ برہان الدین نفیس)
۶…مراق کے اسباب
’’اکثر یہ مرض (مراق) تنہا رہنے یا زیادہ خوض علم میں کرنے یا محنت شدید یا ریاضت شدید یا مجاہدۂ نفس سے پیدا ہوتا ہے۔‘‘ (تذکرۃ الوفاق فی علاج المراق ص۶۰)
۷…علامات مرض
’’مریض ہمیشہ سست ومتفکر رہتا ہے۔ اس میں خودی کے خیالات پیدا ہو جاتے ہیں۔ ہر بات میں مبالغہ کرتا ہے۔ بھوک نہیں لگتی، کھانا ٹھیک طور پر ہضم نہیں ہوتا۔‘‘
(مخزن حکمت مصنفہ شمس الاطباء حکیم ڈاکٹر غلام جیلانی طبع دوم) ’’بعض مریضوں میں گاہے گاہے یہ فساد اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو غیب داں سمجھتا ہے اور اکثر ہونے والے امور کی پہلے ہی خبر دے دیتا ہے… اور بعض میں یہ فساد یہاں تک ترقی کر جاتا ہے کہ اس کو یہ خیال ہوتا ہے کہ میں فرشتہ ہوں۔‘‘
(شرح الاسباب والعلامات امراض راس مالیخولیا مصنفہ علامہ برہان الدین نفیس)