کو عزیز بھانبڑی جیسے غنڈوں سے کام لینا۔ اس کے ذرائع اور ہاتھ لمبے ہیں۔
قادیانی گروہ ملٹری ٹرک، جیپ، کاریں، ہوائی جہاز پر آسانی سے سیر کر سکتے ہیں۔ ایسے دہشت گردی کے واقعات ان کے بائیں ہاتھ کے کرتب ہیں۔ پاکستان کو وہ دل سے تسلیم نہیں کرتے۔ قادیان حاصل کرنے کے لئے اپنے مخالفوں کو ہر قسم کا نقصان پہنچانے کے لئے تیار ہیں۔ اس گروہ کے سیاہ کارناموں کا عوام کو پتہ چل سکے۔ اﷲتعالیٰ اس حسن صباحی گروہ کے مکروں سے بچائے۔ آمین!
بولتی تحریریں… کس کے وفادار؟ کس کے ایجنٹ؟ کس کے جاسوس؟
قادیان کے حسن بن صبا کی جماعت مرزائی لوگوں کے سامنے مذہبی لبادہ اوڑھ کر فرقہ احمدیہ کے نام سے نمودار ہوئی۔ مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ: ’’مناسب معلوم ہوتا ہے اس فرقہ کا نام فرقہ احمدیہ رکھا جائے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۳۹۹، خزائن ج۱۵ ص۵۲۷)
مالی غربت
’’میرے والد (غلام مرتضیٰ) جو اپنی ناکامیوں کی وجہ سے اکثر مغموم اور مہموم رہتے تھے… اس نامرادی کی وجہ سے ایک عمیق گرداب غم واضطراب میں زندگی بسر کرتے تھے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۶۹، خزائن ج۱۳ ص۱۸۷)انگریزی ملازمت
’’آپ (منشی غلام احمد قادیانی) شہر سیالکوٹ میں، ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں، قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے۔ (۱۵روپے ماہوار)‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۴۳، روایت نمبر۴۹)
شہرت کا طریق
منشی غلام احمد قادیانی نے مختاری کا امتحان دیا۔ جس میں وہ فیل ہوگیا۔ پھر مذہب میں چھلانگ لگائی۔ دل میں شہرت کا خیال اور مال ودولت کی حرص تھی۔ اس لئے مختلف طریقوں سے روپیہ حاصل کرنے کی جدوجہد کی۔ سب سے پہلے کتابوں کو لکھنے اور فروخت کرنے کی سبیل بنائی اور ساتھ ہی اسلام کی خدمت کرنے کے بہانے سے چندہ حاصل کیا اور پھر مختلف دعاوی شروع کر دئیے۔ مجدد، مہدی، مثیل مسیح، پھر مسیح، ظلی نبی، بروزی، غیرشرعی نبی، مامور، نذیر قسم کے گول مول الفاظ سے مسلمانوں کو دھوکہ دیتا رہا۔