پولیس بحکم آفیسران، خدام الاحمدیہ کے ریکارڈ یا دیگر سیاسی ریکارڈ تنظیم واسلحہ کی دریافت میں تھی۔ یورپ کی جنگ برطانیہ وجرمنی جاری تھی۔ اس پر پولیس نے مداخلت کے جرم میں اس کو گرفتار کرنا چاہا تو مرزاناصر نے اندر سے آتشیں اسلحہ نکال کر مقابلہ پر پوزیشن لے لی۔ اس کے حواری بھی مقابلہ کے لئے تیار ہوگئے۔ آخر پولیس نے مرزاناصر پسر مرزامحمود خلیفہ قادیان کو حراست میں لے لیا اور شیخ نور محمد صاحب سابق ڈپٹی کمشنر کی ضمانت ویقین دہانی پر مرزاناصر احمد کو رہائی ملی۔ اخباروں میں عام خبریں جو شائع ہوئیں کہ منکرین جہاد انگریزی کے فرمانبردار ذاتی وقار کے لئے جہاد پر کیوں اترآئے؟
فاضل قصاب کا دردناک قتل
محمد فاضل قصاب ایک نوجوان مسلمان بدو ملہی ضلع سیالکوٹ کا رہنے والا تھا۔ اس کا بہنوئی مولا بخش قصاب نے مرزائی ہوکر قادیان میں اقصیٰ کے دروازے کے سامنے گوشت فروخت کرتا تھا۔ محمد فاضل قصاب بھی چند دن کے لئے بطور مہمان اس کے گھر آیا اور مولا بخش کی دکان پر بیٹھ کر مولا بخش کی گوشت فروشی میں امداد کرتا۔ مولا بخش دیہات میں بکرے خریدنے جاتا تو محمد فاضل اس کی دکان پر بیٹھ کر پیچھے کام چلاتا۔ چونکہ مرزائیوں نے مسلمانوں کااقتصادی بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ محمد فاضل ان کی اقصیٰ میں نماز پڑھنے نہ جاتا اور وہ مرزائیوں کے بڑے چھوٹے افراد کو نہ جانتا تھا۔ مرزائی جماعت کے لوگوں نے محمد فاضل سے باتوں باتوں میں معلوم کر لیا کہ وہ احمدی نہیں ہے اور مرزائیوں کے کارخاص (سی۔آئی۔ڈی) نے ناظر امور عامہ میں رپورٹ دے دی کہ محمد فاضل غیراحمدی ہے اور احمدی دھوکہ کھا جاتے ہیں کہ وہ احمدی ہے اور غیرمرزائی کے ہاتھ اور دوکان سے سودا نہیں خریدتے تھے۔ جب تک معاہدہ تجارت کا ناظر امور عامہ اور احمدیہ پریذیڈنٹ قادیانی لائسنس فروختگی نہ لے۔ کیونکہ قادیانی اسٹیٹ میں محکمہ کار خاص سی۔آئی۔ڈی سفید کپڑوں میں بھرے شہر کی رپورٹیں محکمہ امور عامہ کے ناظر سید ولی اﷲ شاہ جو خلیفہ قادیان مرزامحمود کا سالا تھا۔ وہ انچارج تھا اور وہ رپورٹوں پر حکم جنرل پریذیڈنٹ کو لکھتا تھا کہ فلاں کا بائیکاٹ، فلاں کا مقاطعہ، فلاں کا اخراج جماعت اور اخراج از قادیان کیا جائے۔
محمد فاضل کی محکمہ امور میں طلبی
قادیانی معبد اقصیٰ کے ملحقہ بلڈنگ میں مرزائی جماعت قادیانی کی سٹیٹ کے دفاتر