ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
تیترون ضلع سہارنپور کی دو بڑھیاں جو حضرت کی معتقد تھیں مکہ معظمہ پہنچ گئیں واپسی کے وقت ان کے پاس کچھ نہیں رہا ـ حضرت کو معلوم ہوا تو دونوں کے لئے بمبئی تک کا جہاز کا خود انتظام فرما دیا اور بمبئی سے وطن تک کے لئے بمبئی کے ایک مخلص سیٹھ کے نام خط تحریر فرما دیا کہ ان دونوں عورتوں کو وطن تک پہنچانے کا انتظام کر دیں ـ حضرت نے یہ خط مجھے دیا ہے کہ تم اسی جہاز سے جا رہے ہو لہذا یہ خط سیٹھ صاحب کو پہنچا دینا ـ میں نے بمبئی پہنچ کر عام مسافر خانہ میں قیام کیا اور چند ساتھیوں کے ہمراہ ان سیٹھ صاحب کی دکان تک گیا مگر اس سے غیرت آئی کہ ان سے پہلے سے تو تعارف ہے نہیں اب یہ خط لے کر کیسے ملوں جس میں سوال ہے گو اپنے لئے نہیں مگر پھر میں اللہ تعالی کی راہ نمائی سے قریب کی ایک مسجد میں بیٹھ گیا اور ایک رفیق کی معرفت خط سیٹھ صاحب کے پاس بھیج دیا ـ اور اس رفیق سے کہہ دیا کہ اگر خط دیکھ کر وہ ملاقات کا اشتیاق ظاہر کریں اور تمہارے ساتھ تعظیم و تکریم سے پیش آئیں اور دریافت کریں تو کہہ دینا کہ اشرف علی مسجد میں ہے ـ اور اگر وہ بے رخی سے ملیں تو میرا پتہ بھی نہ دینا ـ سیٹھ صاحب نے خط دیکھ کر سرپر رکھا آنکھوں سے لگایا ـ اور بہت محبت و تعظیم سے ان کے ساتھ پیش آئے اور اپنے لڑکے کو بھیج کر مجھ کو بلوایا ـ جب میں گیا بہت محبت سے پیش آئے اور فورا ہی کہا کہ مجھے کچھ خلوت میں عرض کرنا ہے ـ میں انکے ساتھ علیحدہ ہو گیا ـ انہوں نے تمام امور خانہ داری کا کچھا چٹھا بیان کر کے مسئلہ دریافت کیا ـ مشورہ لیا ـ میں نے کہا کہ آپ نے مجھ کو ایسی جلدی امین کیسے سمجھ لیا ـ کہ یہ صحیح رائے دے گا ـ حالانکہ پہلے کبھی آپ سے ملاقات نہیں ہوئی ـ فرمایا کہ میرے دل نے گواہی دی ـ میں شام تک انہیں کے دکان پر رہا ـ پھر سواری پر مجھ کو لے کر مسافر خانہ میں آئے اور راستہ میں پھل وغیرہ خریدتے ہوئے آئے ـ میں نے عذر بھی کیا لیکن وہ مانے نہیں ـ پھر دوسرے دن سوار کرنے کے لئے بیچارے اسٹیشن پر بھی آئے میں نے ملتوی طور پر اپنے ٹکٹ کے دام بھی دئے ـ انہوں نے ان عورتوں کے ٹکٹ بھی خریدے اور بلا میری اطلاع میرا ٹکٹ بھی خرید لیا ـ اور عین گاڑی کی روانگی کے وقت دام واپس کئے ـ حساب کرنے سے معلوم ہوا کہ میرا ٹکٹ بھی انہوں ہی نے اپنے پاس سے خریدا ہے اور مجھ پر ظاہر نہیں کیا ـ بہت محبت اور خلوص کے آدمی تھے ـ خلوص و محبت میں اظہار نہیں ہوتا ہے ـ صرف