ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
میں مبتلا ہوں ہاں اس شخص کے لئے مثنوی نافع ہے جسے اس فن سے کامل مناسبت ہو ورنہ نہیں جیسے قرآن شریف کا ترجمہ کہ عوام کو تو پڑھنا خطرناک ہے لیکن جن لوگوں کو مناسبت ہے کہ سب ضروریات پر نظر رکھتے ہیں ان کو جائز ہے ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ترجمہ قرآن شریف پر یاد آیا ـ تحصیل کنڈہ میں ایک تصیلدار صاحب میرے دوست تھے انہوں نے مجھ کو بلایا تھا وہاں ایک اہلمد ملے بوڑھے اور بہت نیک قرآن کی تلاوت کے پابند تہجد کے پابند مترجم قرآن شریف لائے اور یہ آیت نکالی " یا ایھا الذین امنوا لا تقولوا راعنا ،، اور کہنے لگے کیا تلاوت میں لفظ " راعنا ،، چھوڑا جائے کیونکہ قرآن شریف میں اس سے منع فرمایا ہے کہ نہ کہو " راعنا ،، میں نے کہا کہ میں اس واقعہ کو دیکھ کر فتوی دیتا ہوں کہ تم کو ترجمہ دیکھنا حرام ہے اور ایسے شخص کے لئے ایسا فتوی کیونکر نہ دوں جس نے یہ معنی لئے : لا تقولوا ،، کے کہ قرآن شریف میں بھی نہ پڑھو ـ غرض جس طرح طب کی کتابیں مفید تو ضرور ہیں مگر طبیب کے لئے مفید ہیں ـ فریض کے لئے مفید نہیں ایسے ہی قرآن شریف کے ترجمہ کا مطالعہ علوم دینیہ کے وافف کے لئے تو بہت مفید مگر جاہل کے لئے مضر ـ آج کل پنجاب میں کثرت سے اور بھی بعض جگہ ترجمہ قرآن شریف کا بہت رواج ہو گیا ہے اور ان ترجمہ سنانے والوں پڑھانے والوں میں بعض نے تو ایسی تفسیر بالرای کی ہے کہ تحریف تک کی نوبت آ گئی ـ فقط از جامع دو شنبہ 23 رجب کو احقر سامان درست کرنے کی ضرورت سے بعد عصر شریک مجلس نہیں ہوا ـ اور سہ شنبہ 24 رجب کو صبح آٹھ بجے کی گاڑی سے حضرت اقدس نے تھانہ بھون کی طرف تشریف بری شروع فرما دی ـ اس لئے جس قدر ملفوظات لکھنؤ میں احقر نے ضبط کئے تھے افادہ عام کے لئے پیش ہیں ـ امید ہے کہ حضرات ناظرین صاحب ملفوظات و جامع و ناشر سب کے لئے دعا فرمائیں ـ احقر جمیل احمد تھانوی عفا اللہ عنہ 10 رمضان 1357ھ