ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کے لئے ان بزرگ کو کھانا پکوانے کی ضرورت ہوئی اور سامان تھا نہیں تو ایک طباخ نے عرض کیا کہ حضور کے مہمانوں کے لئے آج میں کھانا حاضر کروں گا چناچہ وقت پر جب اس نے کھانا حاضر کیا تو وہ بزرگ اس طباخ سے بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ مانگو کیا مانگتے ہو جو تم مانگو گے وہی دیا جائے گا اس نے عرض کیا کہ حضور میں یہ چاہتا ہوں کہ جیسے آپ ہیں ویسا ہی مجھ کو بھی بنادیں ان بزرگ نے فرمایا کہ وہاں بیشک ہم یہ بھی کر سکتے ہیں مگر ہم تمہاری خیر خواہی سے کہتے ہیں کہ تم ایسی بات کی درخواست ہم سے مت کرو جس کا تم کو تحمل نہ ہو سکے ـ آرزو می خواہ لیک اندازہ خواہ برنتابد کوہ را یک برگ کاہ تم کو اس حالت کا تحمل نہ ہو سکے گا مگر اس طباخ نے نہ مانا آخر جب اس نے زیادہ اصرار کیا ان بزرگ نے اس کو الگ ایک کوٹھڑی میں لے جا کر اتحاد دی چناچہ جب وہ بزرگ اور وہ طباخ دونوں اس کوٹھڑی سے باہر آئے اور لوگوں کی نظر ان دونوں پر پڑی ہے تو لوگ یہ نہ پہچان سکے کہ ان میں سے کون طباخ ہے اور کون وہ بزرگ ہیں صورت تک میں اس توجہ کا اتنا اثر ہوا تھا باطنی احوال میں جو کچھ تغیر ہوا ہو اس کا تو کہنا ہی کیا ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بلا مجاہدہ محض تصرف کے ذریعہ سے بھی دفعۃ حصول کمال ہو جاتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ایسے تصرف سے کچھ کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں جو مقصود نہیں قرب الہی حاصل نہیں ہوتا جو کہ مقصود ہے پھر یہ کیفیات بھی جو کہ توجہ سے پیدا ہوتی ہیں دیرپا نہیں ہوتیں تیسرے ایسی توجہ سے طاب کو بوجہ ضعف قوی طبعیہ بعض مرتبہ کوئی ضرر جسمانی پہنچ جاتا ہے چناچہ لکھا ہے کہ وہ طباخ اس توجہ کے بعد زندہ نہیں رہا بلکہ کوٹھڑی میں سے نکلنے کے تھوڑے عرصہ کے بعد مر گیا بلکہ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے تو حضرت ابراہیم ابن ادہم کے صاحبزادے محمود کے انتقال کی توجیہ بھی یہی فرمائی ہے ـ تفصیل اس کی یہ ہے کہ کتابوں میں حضرت ابراہیم ابن ادھم کے صاحبزادے کا قصہ لکھا ہوا ہے کہ جب وہ مکہ معظمہ اپنے والد بزگوار حضرت ابراہیم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضرت ابراہم کی نظر ان صاحبزادے پر پڑی تو فورا ہی ان صاحبزادے کا انتقال ہو گیا تو ان صاحبزادے کے انتقال کی وجہ بعض مصنفین غیر محقیقین نے تو اور کچھ بیان کی ہے اور وہ یہ ہے کہ جب حضرت ابراہیم کی نظر ان صاحبزادے پر پڑی تو چونکہ مدت باپ بیٹے میں جدائی