ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
بھی تھی ۔ میرٹھ میں جو بیگم کاپل مشہور ہے وہ بھی اسی کا نبوایا ہوا ہے ۔ اب کے اس کی ایک کوٹھی بھی دیکھی تھی جو فرانسیسی وضع پر بنی ہوئی تھی ۔ وہ اپنے ملازموں کی بڑی قدر دان تھی وہ کہا کرتی تھی کہ میں تمہیں ایسا کر کے چھوڑوں گی کہ تم کہیں کے نہ رہو گے ۔ تمہیں کوئی بھیک بھی نہیں دے گا وہ کہتے کہ حضور اتنی عنایت کرتی ہیں اور حضور کے یہاں کے ہم تعلیم یافتہ ہیں تو ہمیں ملازمت کی کیا کمی وہ کہتی کہ دیکھ لینا چنانچہ یہ دیکھا کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے ملازم کسی اور ملازمت کر نہ سکے نہ ویسا کوئی قدران ملانہ وہ نوکری کرسکے ۔ اس کے مرنے کے بعد وہ لوگ واقعی بھو کے ہی مرے ۔ ہماری بزرگوں نے بھی اسی طرح ہمیں نکما کردیا ۔ اب کوئی پسند نہیں آتا ۔ اب لوگ کہتے ہیں کہ زمانہ بدل گیا ہے تم بھی بدل جاؤ ۔ بھائی ہم سے تو اب بدلا جاتا نہیں ۔ تمہیں اختیار ہے کسی نے کہا ہے زمانہ یا تو نسازد تو باز مانہ بساز ۔ زمانہ بدل گیا ہے تو بھی بدل جا ۔ لیکن ہم تو یہ کہتے ہیں زمانہ باتو نساز دتو باز مانہ مساز اور زامانہ کیا بدلتا اگر درحقیقت دیکھا جائے تو زمانہ ہمارا تابع ہے ۔ ہمیں تو زمانہ کوبدلتے ہیں ۔ زمانہ بے چارہ ہمیں کیا بدلے گا جب ہم اپنے آپ کو بدل دیتے ہیں تب ہی زمانہ بدلتا ہے ۔ زمانہ ہم سے علیحدہ کوئی چیز تھوڑا ہی ہے ۔ تو جب زمانہ کو ہم خود بدل سکتے ہیں تو ہم اس کو محفوظ بھی رکھ سکتے ہیں یہ اکبر حسین جج کا نکتہ ہے بڑی اچھی بات ہے کہتے تھے کہ لوگ زمانہ کی برائی کرے ہیں کہ بھائی کیا کریں زمانہ ہی بدل گیا ہے حالانکہ یہ زمانہ کا بدلنا ہوگیا ۔ زمانہ کوئی مستقل چیز تھوڑا ہی ہے زمانہ تو خود ہو ۔ واقعی سچی کہا ہے زمانہ کی حقیقت تو خود ہمیں ہیں ۔ ہم اگر نہ بدلیں تو زمانہ بھی نہ بدلے ۔ کیا اچھی بات کہی بڑا حکیمانہ دماغ تھا ۔ (192) سلطنت کے لئے ہیبت ضروری ہے ایک صاحب نے خط میں حزب البحر کی اجازت طلب کی ۔ حضرت اقدس نے حسب معمول اس کی غایت دریافت فرمائی اور حاضرین مجلس سے زبانی فرمایا کہ مشائخ کے یہاں یہ بھی ایک سلسلہ ہے معتقدین کے بڑھانے کا ۔ کوئی آرہا ہے ، کوئی جا رہا ہے ۔ میں بعضوں سے غایت پوچھتا ہوں تو کہتے ہیں کہ اللہ کی رضا کے واسطے ۔ میں کہتا ہوں کہ جب حزب البحر تصنیف نہ ہوئی تھی ، اس اللہ تعالیٰ کے راضی کرنے کا کیا طریق تھا ، وہی طریق تم بھی اختیار کرو ، نیز حزب البحز کے جامع کو جو درجہ حاصل ہوا کہ آج ان کی تصنیف کہ لوگ قرب خدا وندی کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔وہ خود ان کا ہے