ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
اس لئے ان کو اس ضرورت کی وجہ سے اختیار کیا جاتا ہے پھر ان میں سے جو اول کے دو ہیں یعنی تقلیل طعام و منام یہ چونکہ اول تو بہت ضعیف درجہ میں معین ہیں ترک معاصی میں دوسرے بوجہ ضعف قوی آج کل کے طبائع میں ان کا تحمل نہیں اس لئے مشائخ کے تعامل سے یہ دونوں مجاہدہ بالکیلہ ترک کر دئے گئے ہیں اور یوں شاذ نادر کسی خاص ضرورت کے موقع پر ان کا استعمال اب بھی ہو سکتا ہے بخلاف تقلیل کلام اور تقلیل اختلاط مع الانام کے کہ ان پر اب بھی عمل کرایا جاتا ہے ـ غرض اس طریق تصوف میں سب سے بڑا مجاہدہ ترک معاصی ہے مگر افسوس ہے کہ آج کل بڑی بزرگی اس کو سمجھتے ہیں کہ کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں باقی ترک معاصی کی طرف کچھ زیادہ توجہ نہیں کرتے ـ حالانکہ اس طریق باطن کا مقصود اصلی رضائے باری تعالی ہے اور وہ بغیر ترک معاصی کے نصیب نہیں ہو سکتی ـ (125) طالب پر حقیقت منکشف ہونے کی ضرورت فرمایا میرے یہاں تو طالبین کے اندر دو باتیں دیکھی جاتی ہیں ایک تو یہ کہ اس کے اندر انسانیت ہو یعنی اپنے قول و فعل میں اس کا خیال رکھے کہ اس سے کسی کو ایذا نہ پہنچے دوسرے میں اس کی کوشش کرتا ہوں کہ سب سے اول طالب پر مقصود اور اس کے طریق کی حقیقت منکشف ہو جائے تا کہ عمل بصیرت ہو سکے ـ ( 126 ) یاد کی تمنا اور کمی پر حسرت بھی ایک قسم کی یاد ہے طالبین سے ایک صاحب نے اپنی اصلاح باطن کے متعلق حضرت والا کی خدمت میں ایک عریضہ ارسال کیا اس کے متعلق حضرت والا نے حاضرین مجلس سے ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب نے اپنا حال تحریر کیا ہے اور غفلت کی شکایت لکھی ہے کہ ذکر کی توفیق نہیں ہوتی اور اکثر اوقات غفلت ہو جاتی ہے میں نے اس کا جواب لکھا ہے کہ یاد کی تمنا اور اس کی کمی پر حسرت یہ بھی ایک قسم یاد کی ہے لہٰذا پریشان نہ ہونا چاہیے اور جتنے ذکر کی توفیق ہو اس کو کرتے رہنا چاہیے ـ ( 127 ) فیض باطنی کا مدار شیخ و مرید کی مناسبت پر ہے جب کوئی شخص اپنی تربیت اور اصلاح کی غرض سے حضرت والا سے اصلاح کا تعلق