ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
اور صورت ریاء ہے ۔ ( 159 ) اجنبی مہمان کا اپنا تعارف کرانے کی ضرورت فرمایا آج ۔۔۔۔ ایک صاحب کا خط آیا ہے وہ ابھی کچھ دنوں یہاں قیام بھی کر کے گئے ہیں اور ہر روز وہ بعد ظہر مجلس میں بھی آیا کرتے تھے انہوں نے لکھا ہے کہ مجلس میں جو کچھ آپ فرمایا کرتے تھے اس کو جائے قیام پر جاکر لکھ لیا کرتا تھا جب لکھتا تھا تو خیال کرتا تھا کہ آب تو سب باتیں بین ہو چکیں ۔ اب دیکھئے کل کیا باتیں بیان فرمائیں گے پھر جب دو سرا دن ہوتا تھا اوت گھر آکر اس دو سرے روز کے ملفوظات لکھنے بیٹھتا تھا تو پھر یہی خیال ہوتا تھا کہ آج تو سب باتیں بیان ہوگئیں اور کوئی ضروری بات نہیں رہی اب دیکھئے کل حضرت کیا بیان فرمائیں گے مگر پھر خیال ہوا کہ خود یہ خیال ہی غلط ہے بھلا کہیں سمندر بھی ختم ہوا کرتا ہے ۔ اس کے بعد حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالی نے فرمایا کہ لوگوں نے آج کل صحبت کو سب سے گھٹیا درجہ کی چیز سمجھ رکھا ہے حالانکہ یہ سب سے بڑی چیز ہے لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ اگر کسی بزرگ کی صحبت میں ہم جاکر بیٹھ گئے تو خالی صحبت سے اور محض پاس بیٹھنے سے کیا فائدہ جب تک کہ وہ بزرگ کچھ تعلیم نہ فرمائیں تو اس کا جواب یہ ہے اول تو یہی غلط ہے کہ بزرگوں کی صحبت افادہ سے خالی ہوتی ہے بلکہ اکثر کچھ نہ کچھ افادہ ہوتا ہی رہتا ہے ۔ دوسرے اگر مان بھی لیا جاوے کہ کوئی صحبت ایسی ہوکہ اس کے اندر وہ بزرگ بالکل خاموش رہیں اور کچھ نہ فرمائیں تو ایسی صحبت بھی فائدے سے خالی نہیں اور اس کی وجہ حکماء نے یہ بیان کی ہے کہ انسان کی طبیعت میں خاصہ ہے مسارقت کایعنی انسان اپنے ہم نشین کے اخلاق وعادات کو اپنے اندر جزب کرلیتا ہے اور یہ جزب اور مسارقت ایسی خفیہ طور پر ہوتی ہے کہ خود اس سارق کو بھی پتہ نہیں چلتا کہ میں چورا رہا ہوں اور پھر اس مسارقت کے لئے یہ بھی شرط نہیں کہ وہ ہم نشین معتقدفیہ کے ساتھ بھی یہ مسارقت ہوتی ہے تو اگر کسی اپنے معتقدفیہ اور بزرگ کی صحبت اختیار کی جاوے گی وہاں تو یہ مسارقت بدرجہ اولی ہوگی بس یہ وجہ ہے کہ بزرگوں کی خالی صحبت بھی مفید ہوتی ہے اور صحبت تو بڑی چیز ہے محض تصور جو کہ صحبت کے اعتبار سے ادنی