ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
یہ اعانت علی المعصیۃ ہے جو ناجائز ہے ۔ یہ ملفوظات اس وقت ارشاد فرمایا گیا تھا جب کہ ایک صاحب نے اہل قصہ کی ایک دستخط شدہ درخواست جو اہل خیر کی خدمت میں بھیجی جا رہی تھی حضرت کی خدمت میں بھی بغرض دستخط پیش کی تھی اور قبل دستخط حضرت اقدس نے اس درخواست میں اس قسم کے الفاظ بڑھا دیے تھے کہ قلیل یا کثیر جتنی بھی رقم سے بطیب خاطر شرکت فرما سکیں فرمائیں ۔ (217) قوت اور تدبیر دونوں کی ضرورت بسلسلہ گفتگو فرمایا کہ طالب علمی کے زمانہ میں مجھ کو مناظرہ کا بہت شوق تھا کہ کوئی ہو اس سے بھڑجاتا عیسائیوں سے آریوں سےغیرملقدوں سے شیعوں سے سبھی سے مناظرے کئے مگر جتنا اس زمانہ میں مناظرہ کرنے کا شوق تھا اتنی ہی اب اس فعل سے نفرت ہے ۔ اور کہ نفرت پیدا ہوئی مناظرہ کرنے ہی سے کیونکہ مناظرہ کرنے کے بعد ہی اس کی خرابیاں معلوم ہوئیں ۔ (218) ذریعہ مقصود میں سہل صورت اختیار کرنا افضل ہے بسلسلہ گفتگو فرمایا کہ کوئی دوسرے کے ساتھ بھی کسی قسم کی گستاخی کرے تو مجھے ویسا ہی ناگوار ہوتا ہے جیسا اپنے ساتھ گستاخی کا برتاؤ کرنا ۔ لوگوں میں اعتدال نہیں یا تو مکلف وتصنع ہوگا یا اگر سادگی وبے تکلفی ہوئی تو گستاخی کی حدتک بس وہ حال ہے کہ جس کو مولانا نے فرمایا ہے ۔ چوں گر سنہ می شوی سگ می شوی چوں کہ خوردی تند و بدرگ می شوی سکندر رومی کی حکایت لکھی ہے کہ کسی فقیر نے دربار میں آکر اس سے ایک روپیہ کا سوال کیا سکندر نے کہا کہ ظالم تو نے مجھ سے سوال بھی کیا تو ایسی ادنیٰ چیز کا تونے میری بڑی اہانت کی اس پر اس فقیر نے کہا کہ پھر سلطنت عطا فرما دیجیئے سکندر نے کہا کہ وہ سوال ایک روپیہ کا تو میری حیثٰیت کے لائق نہ تھا اور یہ سوال سلطنت کا تیری حیثٰیت کے لائق نہیں ہے جا دونوں چیزوں میں سے کوئی چیز نہیں ملتی شاہی دماغ تھا کیسا اچھا جواب دیا خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آہی جاتی ہے ۔ پھر حضرت اقدس نے فرمایا کہ نزاکت پر یاد آیا کہ ایک سرحدی صاحب ہندوستان آئے