ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناگواری نہیں ہوتی ۔ بس اونٹ اور چو ہے کا سا معاملہ ہے حکایت ہے کہ کسی چوہے کی اونٹ سے دوستی ہوگئی دونوں ساتھ چلے جا رہے تھے کہ بیچ میں ایک ندی پڑی ۔ اب اونٹ تو ندی کے اندر گھس گیا اور اطمینان سے پانی میں چلتا رہا جب بیچ دریا میں پہنچا گو گردن موڑ کر اپنے ساتھی چوہے کو دیکھا کہ کنارے پربیٹا ہوا ہے کہا کہ آتے کیوں نہیں چوہے نے کہا کہ آؤں کیسے ڈوب نہ جاؤں گا یہ سن کر آپ فرماتے ہیں کہ نہیں ڈوبو گے نہیں زیادتی پانی صرف گھنٹوں تک سے چوہے نے کہا کہ اجی حضور آپ کے تو گھنٹوں تک ہے میرے تو سر سے گزوں اوپر ہوجائے گا بس اسی طرح لوگ میرے طبیعت کو بھی اپنے طبیعت پر قیاس کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ جو چیز ہمارے نزدیک ذراسی ہے اور ہمیں ناگوار نہیں ہوتی وہ اسے کیوں اتنی ناگوار ہوتی ہے میں کیا کروں اللہ تعالی نے میری طبیعت ہی ایسی بنائی ہے کہ ذراسی بے ڈھنگی بات کا مجھ پر بے حد اثر ہوتا ہے اور اتنی ناگواری ہوتی ہے کہ دوسرے لوگ اس کا اندازہ بھی نہیں کرسکتے اور اگر یہ کہا جاوے کہ وہ معذور ہیں تو بس چلوں میں بھی معذور ہوں ۔ (241) وقت میں وسعت حضرت اقدس مدظلہم العالی کے پاس اگر کوئی الجھن کا خط آجاتا ہے تو جہاں تک جلد ممکن ہوتا ہے خاص تعب برداشت کرکے اس کا فورا جواب تحریر فرماتے یہں اور فراغت کے بعد اسکو فورا ڈاک میں ڈلوادیتے ہیں اور بقیہ خطوط معمول کے مطابق وقت مقررہ پر ہی ڈلوائے جاتے ہیں ۔ اس کا سبب یہ فرمایا کرتے ہیں کہ ایسے الجھن کے خطوط کے پاس رہنے سے بھی مجھے الجھن ہوتی ہے اور آج 30 جمادی الثانی 1360 ھ کو بھی تین چار خطوط ایسے ہی الجھن کے آگئے تھے تو باوجود اس قدر ضعف کے کہ آج کل ڈاک بھی دوسرے سے لکھوائی جاتی ہے خود ہی نہایت تعب برداشت کرکے خطوط مذکورہ کے اویل طویل جواب لکھے اور ان کو بے نقل کرائے ہی فورا ڈاک ڈلوا دیا ورنہ اکثر ایسے اہم جوابات کو نقل کرالیا جاتاہے ۔ اس عجلت کا سبب بھی یہی فرمایا کہ ایسے الجھن کے خطوط کے پاس رہنے سے بھی مجھے الجھن ہوتی ہے اور جہاں تک جلد ممکن ہوتا ہے میں ان کو اپنے پاس سے جدا کردیتا ہوں انہیں خطوط میں سے ایک خط ایک مجاز صحبت کا بھی تھا جن کو فہرست مجازین سے بعض وجوہ کی بناء پر الگ کر دیا گیا ہے انہوں نے ان وجوہ کے متعلق اپنے کچھ عذر لکھے تھے اس کے متعلق فرمایا کہ نہیں معلوم