ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
اس کا وسوسہ بھی نہ آتا تھا کہ ایک زمانہ وہ آئے گا کہ اس وقت یہ حضرات اس دنیا میں تشریف نہ رکھتے ہوں گے پھر ارشاد فرمایا کہ میں تو کہا کرتا ہوں کہ احد کے واقعہ میں حجرات صحبہ نے جب اس ندا کو سنا کہ ان محمدا قد قتل تو حضرات صحابہ کے اوپر اس ندا کا ایسا اثر ہوا کہ حضرات صحابہ کے پیر اکھڑ گئے تو اس پر کسی کو تعجب کہ کرنا چاہیے کہ صحابہ ایسے متاثر کیوں ہوئے کیونکہ حضرات صحابہ کو حضور ﷺ سے جتنی محبت اور عشق تھا وہ سب کو معلوم ہے تو اس محبت اور عشق کا یہ اثر تھا کہ حضرات صحابہ کو حضور ﷺ کے متعلق اس کا وسوسہ بھی نہ آتا تھا کہ کوئی وقت ایسا بھی ہوگا کہ جس میں حضور ﷺ اس دنیا میں تشریف نہ رکھتے ہوں گے تو جب انہوں نے یکایک یہ ناگوار کبر سنی تو حضرات صحابہ کو اس خبر کو سن کر اس قدر رنج و غم ہوا کہ اس صدمہ نے پھر ان کو اس قابل نہ رکھا کہ وہ دشمن کے ساتھ لڑ سکیں لہذا میدان سے عاپسی کا صدور ہو گیا تو صحابہ کی میدان سے واپسی اس وجہ سے نہ تھی کہ وہ دشمن دے ڈر گئے بلکہ فرط غم کی وجہ سے اس وقت وہ اس قابل نہ تھے کہ دشمن سے لڑ سکیں ۔ ( 154 ) علم قیافہ کا حاصل فرمایا اسماء اور مسمیات میں کچھ مناسبت ضرور ہوتی ہے مگر اس کے یہ معنی نہیں کہ جیسا نام ہوتا ہے ویسے ہی صفات اس مسمی کے اندر اس نام کی وجہ سے پیدا ہوجاتے ہیں بلکہ جیسے صفات اس شخص کے اندر ہوتے ہیں اس کے مناسب کوئی نام لوگوں کے قلوب میں اس شخص کے لئے آ جاتا ہے اس کے بعد حضرت والا نے ایک قصہ بیان فرمایا کہ امام ابو حنیفہ ؒ کے پڑوس میں کوئی متعصب بد دین رہتا تھا اس کے پاس دو خچر تھے اس نے تعصبا ان میں سے ایک کا نام ابو بکر رکھا تھا اور دوسرے کا عمر نعوذ باللہ ۔ اتفاق سے ان دونوں میں سے ایک نے اس شخص کو ایسی لات ماری کہ وہ مر گیا ۔ امام صاحب سے کسی نے آکر یہ واقعہ بیان کیا تو امام صاح ب نے فرمایا کہ جس کا نام اس شخص نے عمر رکھا ہو گا اس نے لات ماری ہوگی ۔ چنانچہ جا کر دیکھا گیا کہ واقعی جس کا نام عمر رکھا تھا اس نے لات ماری تھی ۔ ( 155 ) دنیا کے انتظام سے دینی امور میں اعانت ہوتی ہے ایک بار علم قیافہ کے متعلق حضرت والا کچھ ارشاد فرما رہے تھے کہ اس کے اندر یہ بھی ارشاد فرمایا کہ بقراط کے زمانہ میں ایک شخص بڑا قیافہ داں تھا اس شخص کے کمال کی یہ حالت