ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
آثار قلب کے بائیں پسلی کے نیچے زیادہ پائے جاتے ہیں اس لئے بعض نے یہی کہہ دیا کہ گویا اصل قلب یہاں ہے اب رہی یہ بات کہ اختلاج وغیرہ کے وقت جو قلب کی دھڑکن محسوس ہوتی ہے تو اگر قلب وہاں نہ ہوتا تو اس کی حرکت وہاں کیوں محسوس ہوتی تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں بائیں پسلی کے نیچے ایک شریان ہے جو قلب سے آئی ہے اور قلب کے ساتھ ساتھ وہ شریان بھی حرکت کرتی ہے تو یہ حرکت جو بائیں پسلی کے نیچے محسوس ہوتی ہے یہ قلب کی حرکت نہیں بلکہ اس شریان کی حرکت ہے ـ مگر یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ صوفیاء اکرام کا جو اس سے مقصود ہے وہ اس تحقیق پر موقوف نہیں کیونکہ انہوں نے جو یکسوئی حاصل ہونے کے لئے بعض اشغال تجویز کئے ہیں جن میں قلب کی طرف توجہ کرنی ضرور ہوتی ہے تو اس اشغال کا نفع اس پر موقوف نہیں کہ اول قلب کا اصل مقام معلوم کیا جاوے پھر اس مقام کا تصور کر کے قلب کی طرف متوجہ ہوا جاوے تب تو نفع ہو اور اگر مقام قلب کے تعین میں غلطی ہو جاوے تو نفع نہ ہوا بلکہ قلب کا جو مقام بھی چاہو تجویز کر لو اشغال کا نفع یعنی یکسوئی بہرحال ہوگا ـ کیونکہ مدارس نفع کا تعیین خیالی پر ہے نہ کہ تعیین واقعی پر ـ لہٰذا طالبین کو چاہیے کہ وہ اپنا کام چھوڑ کر اس کی تحقیق میں مشغول نہ ہوں کہ قلب کا اصل مقام کہاں ہے ـ (116) حضرت سہارن پوری کا حضرت حکیم الامت کے مواعظ کی تعریف کرنا ایک صاحب اہل علم جو حضرت حکیم الامت دام ظلہم العالی کے مجازین میں سے ہیں اور مشہور واعظ ہیں انہوں نے ایک مرتبہ حضرت والا کے وعظ و تصانیف کو عوام و خواص میں جو مقبولیت حاصل ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے عرض کیا کہ مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری رحمتہ اللہ علیہ حضور کا وعظ سن کر بہت ہی خوش ہوتے تھے ایک بار مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بھائی مولانا اشرف علی صاحب کے بعد وعظ کہنا تو ایسا ہے جیسے منہ چڑانا ـ حضرت ولا نے ارشاد فرمایا کہ جی ہاں مولانا سہارنپوری نے میرے سامنے بھی اسی کے قریب قریب فرمایا تھا ـ ایک بار جو بعض لوگوں نے میری تصانیف پر کچھ اعتراض کئے تھے تو مولانا رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ خیر تصانیف میں تو اپنی کم فہمی سے جو چاہے کچھ کہہ لے مگر ان کے وعظ میں تو کہیں