ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کہ حیف باشد از وغیراد تمنائے ( 129 ) خط میں دوسرا مضمون لکھتے وقت کسی علامت کی ضرورت ایک صاحب کا خط آیا اس خط میں انہوں نے دو مضمون یکے بعد دیگرے ایسے طور پر لکھے تھے کہ نہ تو ایک مضمون کا دوسرے مضمون سے کچھ ربط معلوم ہوتا تھا اور نہ اس میں کوئی ایسا لفظ یا علامت یا قرینہ تھا جس سے معلوم ہوتا کہ یہ مضمون پہلے مضمون سے جدا ہے اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ یہ جو آج کل بعض کی عادت ہے کہ تحریر کے اندر ایسے الفاظ کو استعمال نہیں کرتے جس سے یہ معلوم ہو کہ پہلا مضمون شروع کر دیتے ہیں یہ نہایت وہیات بات ہے اس سے ذہن منتشر ہو جاتا ہے اگر یہ صاحب میرے زیر تربیت ہوتے تو میں اس پر ان کو تنبیہ کرتا ـ ( 30 ) نیک لوگوں کی دو قسمیں فرمایا ـ نیک لوگ دو قسم کے ہیں یعنی میں نے ان کی دو قسمیں کر رکھی ہیں ـ ایک تو وہ لوگ ہیں جو محض کتاب دیکھ کر نیک ہوئے ہیں نہ انہوں نے کسی بزرگ کی صحبت اٹھائی نہ وہ کسی بزرگ کی زیر تربیت رہے اور دوسری قسم کے وہ لوگ ہی کہ وہ بزرگ کی صحبت میں بھی رہے اور انہوں نے ان بزرگ سے اپنی تربیت بھی کرائی ہے میں ان دونوں قسموں میں فرق سمجھتا ہوں کہ کیونکہ جو دین کی سمجھ بزرگوں کی صحبت اور تربیت میں رہ کر حاصل ہوتی ہے وہ دور رہ کر نری کتابوں کے مطالعوں پر اکتفاء کر لینے سے نہیں حاصل ہوتی اور اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے ایک تو وہ شخص ہے کہ جس نے طب کی کوئی کتاب دیکھ کر بلا مشورہ طبیب محض اپنے رائے سے مقویات کا ستعمال کیا ہو اور ایک وہ جس نے کسی طبیب کے زیر علاج رہ کر اس کی رائے سے مقویات کھائی ہوں اور ان دونوں میں بڑا فرق ہو گا ـ اس وجہ سے یہ ضروری ہے کہ محض کتابوں کے مطالعہ کو کافی نہ سمجھا جاوے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کا بھی انتظام ضروری ہے کہ کچھ دنوں بزرگوں کی صحبت میں رہ کر ان سے اپنی تربیت کرائی جائے اکبر حسین مرحوم نے خوب لکھا ہے ـ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا