ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ساتھ نماز پڑھتا تھا تو نیت باندھنے کے وقت جب زبان سے کہتا تھا کہ پیچھے اس امام کے تو انگلی سے امام کی طرف اشارہ بھی کرتا تھا اور صرف اسی اشارہ پر بس نہ کرتا تھا بلکہ اشارہ کے وقت امام کو انگلی سے چھوتا بھی تھا کہ پیچھے اس امام کے ـ تب اس کا اطمنان ہوتا تھا اس کے بعد وہ تکبیر تحریمہ کہتا تھا ـ اور اگر کسی جاہل کا یہ عقیدہ ہو کہ ایصال ثواب کھانا سامنے رکھنے پر ہی موقوف ہے بغیر کھانا سامنے رکھے ثواب نہیں پہنچ سکتا تو میں اس سے یہ دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ اس کا تو مقتضاء یہ تھا کہ کل دیگ سامنے رکھ کر ایصال ثواب کیا جاتا کیونکہ ثواب تو کل کھانے کا پہنچانا مقصود ہے اور ثواب پہنچنا اس کے نزدیک اس پر موقوف ہے کہ کھانا سامنے رکھ کر ایصال ثواب کیا جاوے تو کل دیگ سامنے رکھنا چاہئے تھا تاکہ کل کھانے کا ثواب پہنچتا اس کی وجہ کہ تھوڑا سا کھانا تو سامنے رکھ لیا اور باقی اسی دیگ میں چھوڑ دیا جاتا کیونکہ اس صورت میں تو صرف اتنے ہی کھانے کا ثواب پہنچا جو فاتحہ دینے والے کے سامنے رکھا تھا اور باقی کھانا جو دیگ میں الگ رکھا ہوا ہے اس کا ثواب کہاں پہنچا اور اگر نزدیک دیگ کے کھانے کا ثواب بغیر سامنے رکھے پہنچ گیا تو پھر اتنے ہی کھانے کو سامنے رکھنے کی کیا ضرورت ہوئی کیا حق تعالی کو نمونہ دکھلایا جاتا ہے کہ دیکھئے حضور فرما لیجئے اس قسم کا وہ ہے کھانا جس کا ہم ثواب پہنچانا چاہتے ہیں ـ میری تقریر یہ سن کر ان خان صاحب نے ایک قہقہ مارا اور کہا کہ واقعی نہایت بہودہ حرکت ہے ہم تو اب ایسا کریں گے نہیں میں نے کہا کہ اس میں شک ہی کیا ہے ـ ( 97 ) ولقد زیناالسماء الدنیا بمصابیح کا مفہوم ایک مشہور فاضل نے حضرت والا سے دریافت فرمایا کہ بعض لوگ اسی دعوی کی دلیل میں کہ یہ تارے آسمان میں جڑے ہوئے ہیں یہ آیت پیش کرتے ہیں کہ حق تعالی کا ارشاد ہے کہ ولقد زیناالسماء الدنیا بمصابیح تو کیا آیت سے یہ ثابت ہو سکتا ہے کہ یہ تارے آسمان میں جڑے ہوئے ہیں ـ حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالی نے ارشاد فرمایا کہ ہرگز نہیں اس آیت کی اس امر پر کچھ دلالت نہیں اس آیت سو تو صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ ان ستاروں سے آسمان کو مزین کیا گیا ہے تو اس سے یہ کیسے ثابت ہوا کہ یہ اجرام آسمان میں جڑے ہوئے ہیں کیونکہ کسی چیز کو اگر ہم کسی چیز سے مزین کریں تو یہ تھوڑا ہی ضروری