ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کہ یہ دیکھنا چاہئے کہ اس شخص نے ان رذائل نفس کے مقتضاء پر عمل بھی کیا ہے یا نہیں اگر عمل کیا ہے تب تو اس شخص پر مواخذہ نہ ہوگا اور اگر عمل نہیں کیا بلکہ ہمیشہ وہ ان رذائل کے مقتضاء کی مخالفت کرتا رہا تو اس شخص سے مواخذہ نہ ہوگا ۔ مثلا کسی شخص کے اندر غصہ کا مرض تھا اس مرض کے علاج کی اس کو ضرورت تھی مگر اس شخص نے اس مرض کی کسی سے اصلاح نہ کرائی مگر اس شخص نے اپنے غصہ کے مقتضاء پر بھی کبھی عمل نہیں کیا بلکہ اپنے غصہ کے موقع پر ہمیشہ ضبط سے کام لیا اور کبھی بیجا غصہ نہیں کیا اگرچہ غصہ کا رذیلہ اس شخص کے اندر ہمیشہ رہا مگر چونکہ اس نے اس بیجا غصہ کے مقتضاء پر عمل نہیں کیا اس لئے اس شخص سے مواخذۃ نہ ہوگا حاصل یہ کہ جذبات پر مواخذہ نہ ہوگا بلکہ اعمال و افعال پر ہوگا مگر باوجود اس کے پھر جو ان جذبات کی اصلاح کی ضرورت ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ جذبات کی اصلاح سے نفس کی مقاومت اور مقابلہ آسان ہو جاتا ہے جس سے رذائل نفس کے مقتضاء کی مخالفت بآسانی ہو سکتی ہے اور اگر اصلاح نہیں کی جاتی تو ہھر نفس کی مقاومت کرنا دشوار ہو جاتی ہے اس لئے وہ نفس کا مقابلہ نہیں کر سکتا بلکہ نفس سے مغلوب ہو جاتا ہے اور ان رذائل کے مقتضاء پر اکثر عمل ہو جاتا ہے ۔ ( 150 ) مسلمانوں اور غیر مسلمانوں دونوں کو ضرورت تبلیغ فرمایا ایک شخص کا میرے پاس ایک خط آیا ہے اور ایسا خط آج تک کسی کا میرے پاس نہیں آیا اس شخص نے جو اس خط میں اپنی حالت ظاہر کی ہے اس حالت کے متعلق سوائے اس کے کیا کہا جا سکتا ہے کہ حق تعالی کا قہر ہے مگر علاج بھی ایسے امراض کا حق تعالی ہی دل میں ڈالتے ہیں چنانچہ میں نے اس خط کا جو جواب لکھا ہے وہ ان کے مرض کا ایسا علاج ہے کہ اگر انہوں نے اس علاج کا استعمال کیا تو ان شاء اللہ تعالی ان کی حالت درست ہو جائے گی اور ساتھ ہی اس کے اس جواب میں یہ بھی بات ہے کہ اس میرے جواب کو پڑھ کر یہ نہ سمجھیں گے کہ مجھ سے ناخوش ہوگئے ناراض ہو گئے اس کے بعد وہ خط پڑھ کر حاضرین کو سنایا مگر اس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا وہ خط یہ تھا ۔ نقل خط ۔ خاکسار کی مختصر سوانح عمری یہ ہے کہ کچھ دنوں والد بزرگوار سے تعلیم پائی پھر فلاں مقام پر جا کر مولانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے مستفید ہوا تین سال تک ۔ اس سے سند لے کر حضرت شاہ