ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
بڑی الجھن ہوتی ہے اور اکثر اظہار ناراضی فرمایا کرتے ہیں ۔ کسی کے ہاتھوں کو خواہ مخواہ محبوس کرلینا ویسے بھی برا ہے بالخصوص حضرت اقدس کے مبارک ہاتھوں کو جو اکثر اوقات کام ہی میں مشغول رہتے ہیں اور صرف ضرورت مصافحہ کام سے تھوڑی دیر کے لئے فارغ کرلئے جاتے ہیں ۔ فرمایا کرتے ہیں کہ پیروں نے ناس کیا ہے اس واسطے کہ وہ اس سے خوش ہوتے ہیں سمجھتے ہیں کہ یہ عاشق ہے معتقد ہے اور میں ایسا برتاؤ کرتا ہوں کہ کوئی پاس بھی نہ پھٹکے گو میں نہ اس کا قصد کرتا ہوں نہ اس کا جیسا جس وقت مناسب ہوا برتاؤ کیا ہرکہ خواہد گوبیا وہرکہ خواہد گوبرو مجھ سے بنا نہیں جاتا صاحب آزاد ہے طبیعت ۔ اوروں کو بھی آزاد رکھتا ہوں اور خود بھی آزاد رہتا ہوں بس اسی میں لطف ہے زیر بارند درختاں کہ ثمر ہادارند اے خوشا سروکہ ازبند غم آزاد آمد ( 181 ) بدعت دوسرے گناہوں سے سخت کیوں ہے فرمایا کہ بدعت اور گناہوں سے زیادہ سخت ہے کیونکہ اور گناہوں کو دین نہیں سمجھا جاتا بلکہ گناہ سمجھا جاتا ہے ۔ برخلاف اس کے بدعت کو دین سمجھا جاتا ہے گناہ سمجھا ہی نہیں جاتا یہ زیادہ سخت بات ہے ایک بار فرمایا کہ نیچری بھی بدعتوں سے نفرت کرتے ہیں لیکن ان کی نفرت بیدینی کی وجہ سے ہے اور یہ بدعت سے بھی بدتر ہے ۔ ان سے تو بدعتی ہی ہزار درجہ بہتر ہیں کیونکہ بدعت کا منشاء اتنا فاسد نہیں جتنا کہ نیچریت کا بلکہ اس کا منشاء تو غلو فی الدین ہے نہ کہ بیدینی ( 182 ) سنت عادیہ اور سنت عبادت میں فرق اس کا تذکرہ تھا کہ باوجود معصوم ہونے کے انبیاء علہیم السلام بھی ہمیشہ اللہ تعالٰٰی سے خائف ہی رہتے تھے کیونکہ اللہ تعالٰٰی کو جہاں یہ قدرت ہے کہ جس کو چاہیں نبوت عطا فرمادیں وہاں یہ قدرت بھی تو ان کو حاصل ہے کہ اپنی دی ہوئی چیز کو جب چاہیں واپس لے لیں نیز عظمت جس کے لوازم سے ہیبت ہے اللہ تعالٰی کی ذاتی صفت ہے جیسے بلا شبہ اگر کوئی شیر کٹڑے کے اندر بند ہو اور یہ بالکل اطمینان ہوکہ ایسی حالت میں وہ ہرگز حملہ نہیں کرسکتا پھر