ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ ایک مرتبہ یہ شخص اگر اس مناظرہ کے اندر جیت بھی گیا تو یہ نہیں ہوتا کہ پھر وہ مناظرہ ختم ہو کر بات ایک طرف ہو جائے بلکہ کچھ عرصہ کے بعد پھر یہ مناظرہ شروع ہو جاتا ہے یہاں تک کہ ہمیشہ یہی سلسلہ جاری رہتا ہے اور کہیں اس کی انتہا نہیں ہوتی بلکہ ہمیشہ اسی کے اندر مشغولی رہتی ہے اور جو مقصود ہے یعنی عمل اس سے آدمی رہ جاتا ہے ـ پھر ارشاد فرمایا کہ یہ صاحب جن کا یہ خط ہے کوئی مولوی معلوم ہوتے ہیں مگر ان کو جانتا نہیں کہ یہ کون شخص ہیں ـ ( 100 ) ہر عالم کا سیاست میں ماہر ہونا ضروری نہیں آج کل بعض علماء جو سیاسیات میں بہت کودتے پھاندتے ہیں اور چند واقعات و جزئیات معلوم کر کے سمجھتے ہیں کہ ہم بڑے سیاست دان ہیں وہ دوسرے اپنے ہم عصر علماء پر جو یکسوئی کے ساتھ قوم کی خالص مذہبی دینی خدمات میں مشغول ہیں اعتراض کرتے ہیں کہ یہ لوگ سیاسات میں کیوں مشغول نہیں ہوتے اور ایسے سیاسی لوگوں کا یہ دعوی ہے کہ ہر مولوی کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ سیاسیات میں دخل دے اور اس کے اندر مہارت حاصل کرے ـ اور اس کے اندر مشغول ہو حالانکہ ان لوگوں کے پاس ان کے اس دعوی کی کوئی دلیل نہیں بلکہ قرآن پاک کے اندر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا یہ دعوی کہ ہر مولوی کو سیاسیات کے اندر مشغول ہونا ضروری ہے غلط ہے چناچہ دوسرے پارہ کے آخر میں بنی اسرائیل کا قصہ مذکور ہے کہ الم تر الی الملامن بنی اسرائیل من بعد موسی اذ قالوا لنبی لھم ابعث لنا ملکا نقاتل فی سبیل اللہ الخ جس کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کی وفات کے بعد جب بنی اسرائیل حق تعالی کے احکام کی مخالفت اور نا فرمانی کرنے لگے تو حق تعالی نے کفارہ عمالقہ کو ان پر مسلط کر دیا چناچہ جالوت کافر قوم عمالقہ کا بادشاہ تھا وہ ان بنی اسرائیل پر طرح طرح کے ظلم کیا کرتا تھا یہاں تک کہ اس بادشاہ نے بنی اسرائیل کے کئی صوبے چھین کر اپنی سلطنت میں شامل کر لئے تھے جب بنی اسرائیل اس کے مظالم سے بہت تنگ آ گئے تو سب نے اکھٹے ہو کر اپنے اس زمانہ کے نبی سے جن کا نام حضرت شمویل تھا ان کی خدمت میں حاضر ہو کر درخواست کی کہ چونکہ کفار کے مظالم اب بہت بڑھ گئے ہیں اور اب ہم ان کے ان مظالم کی تاب نہیں لا سکتے