ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
کمبخت تو خطرناک ہے ساری عمر اس کی صورت نہیں دیکھنی چاہئے تو جب اس باپ کو بیٹے کی یہ بات سن کر ناگواری ہوگی تو اگر یہ وسوسہ شیخ کے لئے موجب تکدر ہو تو کیا تعجب کی بات ہے - ( 145 ) صوفیء کی مشہور اصطلاح عالم عین حق ہونے کا مفہوم فرمایا آج کل لوگوں میں نہ بزرگوں کے ساتھ اعتقاد ہے اور نہ بزرگوں کا ان کے قلب میں ادب ہے یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ ساری عمر ان بزرگوں کے فیوض باطنی سے محروم رہتے ہیں اس پر ایک اہل علم نے عرض کیا حضرت بزرگوں کا ادب حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے ارشاد فرمایا کہ طریقہ یہ ہے کہ ایک تو ان بزرگوں کے صاحب برکت ہونے کا اعتقاد رکھے دوسرے اس کا اعتقاد رکھے کہ میرے اندر جو نقائص ہیں ان کی اصلاح ضروری ہے اور وہ اصلاح ان بزرگ سے کرانا ہے تیسرے یہ عزم رکھے کہ ان بزرگ کی طرف سے میرے ساتھ خواہ کیسا ہی برتاؤ ہو مگر میں برابر ان کی دلجوئی اور ان کی اطاعت کرتا رہوں گا اگرچہ اس کے دل میں ان بزرگ کے متعلق کچھ وساوس آویں مگر وہ ان امور مذکورہ بالا کا پابند رہے تو انشاء اللہ تعالی اس کو بزرگوں کا ادب حاصل ہوجائے گا پھر ارشاد فرمایا کہ یہ سوسے بھی اکثر اس وقت تک آتے ہیں کہ جب تک کمال فناء حاصل نہیں ہوتا جب کمال فناء حاصل ہوجاتا ہے تو سوسے بھی پیدا نہیں ہوتے - ( 146 ) مبتدی کو ہر موقع پر تواضع کی ضرورت فرمایا بعض صوفیہ کرام کا قول ہے کہ سارا عالم عین حق ہے تو اس کے معنی وہ نہیں جو عام طور پر جہاں سمجھے ہیں کہ نعوذ باللہ حق تعالی اور عالم متحد بالذات ہیں کیونکہ عین لفظ ایک اصطلاحی لفظ ہے اس کے معنی وہ نہیں ہیں جو متکلمین کی اصطلاح میں ہیں جیسا بعض لوگ اس قول کو سن کر گمراہ ہوگئے اس لئے اس کی ضرورت ہوئی کہ یہ بتلادیا جاوے کہ اس لفظ کے کیا معنی ہیں تو ان کی اصطلاح میں عین اس کو کہتے ہیں جو تابع ہو اور یہ ظاہر ہے کہ عالم اپنے وجود و قیام وغیرہ میں حق تعالیٰ کا تابع ہے بخلاف متعلمین کے کہ ان یہاں عین کے معنی متحد بالذات کے ہیں - مگر لوگوں کو چونکہ صوفیہ کی اصطلاح کا علم نہ تھا اس لئے لوگ یہی سمجھے کہ ان کے کلام میں بھی عین کے وہی معنی ہیں جو متکلمین کے یہاں ہیں اور یہ سمجھ کر خود گمراہ ہوئے