ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
نکلواتا تو اس میں یہ خرابی تھی اگر کوئی کانٹا آجاتا تو ان پر غصہ آتا کہ کیسا ۔ ناتمام کام کیا اور اب اگر کوئی کانٹا آگیا تو خود اپنے اوپر غصہ آئے گا ۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ نہ کسی پر خواہ مخواہ میرا بار پڑے نہ کسی کو مجھ پر بار پڑے ۔ (248) حضرت حکیم الامت کی طبیعت میں قرینہ نظم کوٹ کوٹ کر بھرا تھا حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ کے بعض عجیب وغریب واقعات اور حضرت مولانا گنگوہی اورمولانا قاسم صاحب کے ساتھ غایت حسن عقیدت کی رویات سن کر فرمایا کہ یہ سب اثر اسی نسبت باطنی کا ہے جو کسی کو نظر بھی نہیں آتی ۔ میں تو اس کی مثال بال کمانی سے دیا کرتا ہوں وہ بھی اس قدر باریک ہوتی ہے کہ اس کا نظر آنا بھی مشکل ہوتا ہے لیکن جتنے بڑے بڑے پرزے ہیں سب اسی پر چلتے ہیں اھ ۔ پھر اپنے دیگر اکابر کے تذکرے فرما کر فرمایا کہ وہ حضرات تو منعم علیہ تھے ہی مگر ان کی زیارت کرنے والا اس لئے منعم علیہ ہے کہ خود ان کی زیارت ایک بڑی اور مستقل نعمت تھی جو اللہ تعالی نے ہم کو نصیب فرما دی گو ہم اس کی زیارت سے آدمی تو نہیں بنے لیکن الحمد اللہ آدمیوں کو دیکھ تو لیا اگر کبھی ادمی بننا چاہیں تو زیادہ سوچنا نہ پڑۓ گا ۔ آدمیت کا نمونہ اللہ تعالی کے فضل سے ہمارے سامنے ہوگا ۔ (249) قبر فی البناء وبناء علی القبر میں فرق مدرسہ دیوبند کے چند طلباء نے حاضری کی اجازت طلب کی چونکہ حضرت اقدس بوجہ علالت دولت خانہ ہی پر مختصر سی مجلس منعقد کئے ہوئے تھے اور جگہ محدود تھی بالخصوص اس وجہ سے اور بھی تنگ تھی کہ حضرت اقدس کو کسی کا بہت پاس مل کر بیتھنا نیز لوگوں کا سب اطراف کو گھیر بیٹھنا سخت موجب گرانی ہوتا ہے (چنانچہ فرمایا کہ جب تک میں اپنے سامنے کچھ جگہ بالکل خالی نہ لرالیتا تھا وعظ نہیں کہہ سکتا تھا کیونکہ مجمع کے قریب مل کر بیٹھنے سے مجھ کو وحشت ہوتی تھی اور طبیعت منقبض ہوکر مضامین کی آمد بندہوجاتی تھی اس لئے میں وعظ میں تھوڑی دور تک اپنے سامنے کسی کو نہیں بیٹھنے دیتا تھا اور اس مجلس میں ان طلبہ کے بعض اساتذہ بھی حاضر تھے اور انہیں کے ذریعہ سے انہوں نے شرکت مجلس کی اجازت بھی طلب کی تھی اس لئے حضرت اقدس نے انہیں کے ذریعہ سے یہ کہلا بھیجا کہ فرش پر توجگہ ہے نہیں اگر تحت پر بیٹھنا گوارا ہو تو اجازت ہے حضرت اقدس مدظلہم العالی تو حسب معمول اپنی چارپائی