ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
پیدا ہو جاتی ہے اور اس سے قلق اور صدمہ ہوتا ہے کہ دنیا کے نقصان کی وجہ سے فکر کیوں ہوئی لہٰذا احقر کی اس حالت کا علاج فرمایا جاوے تاکہ حقر کے اندر سے یہ بات دفع ہو جائے ـ اور مجھ کو دنیا کے نقصان سے کچھ رنج نہ ہوا کرے ـ میں نے ان کو جواب لکھا ہے کہ دنیا کے نقصان سے جو فکر ہو جاتی ہے اس فکر کا دفع ہونا کمال نہیں بلکہ اس فکر کے باقی رہتے ہوئے صبر و رضا سے کام لینا کمال یہ ہے لہٰذا صرف اس کا خیال رکھو کہ کوئی بات صبر و رضاء کے خلاف نہ ہو ـ باقی اس کی فکر میں نہ پڑو کہ دنیوی نقصان سے رنج کیوں ہوتا ہے ـ اس کی مصلحت مذکور ہو چکی ہے ـ ( 95 ) طبعی چیز میں انسان معذور ہوتا ہے فرمایا ایک صاحب کا خط آیا وہ لکھتے ہیں کہ میری بیوی کا انتقال ہو گیا ہے اس کی موت کے صدمہ سے میرے قلب پر ایک قسم کی گرانی رہتی ہے تو میری یہ حالت رضا بالقضاء کے خلاف تو نہیں اگر رضابالقضاء کے خلاف ہو تو براہ کرم اس کا علاج فرمایا جاوے ـ میں نے اس کا جواب لکھا ہے کہ تمہاری یہ حالت ہرگز رضابالقضاء کے خلاف نہیں اب رہی یہ بات کہ پھر اس کی موت سے قلب پر یہ گرانی اور ثقل کیوں ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ عقل ضبط سے پیدا ہوا ہے ( یہ قرائن قویہ سے معلوم ہو گیا تھا ) یعنی اس کی موت سے جو تم کو صدمہ پہنچا تم نے اس صدمہ کو ضبط کیا اظہار نہیں کیا اس وجہ سے یہ گرانی پیدا ہوئی جو کہ ایک امر طبعی ہے اور جو چیز طبعی ہوتی ہے اس میں انسان معذور ہوتا ہے ـ اس کے بعد پھر ان صاحب کا خط آیا کہ بضلہ تعالی میری سمجھ میں آ گیا کہ واقعی یہ ثقل کا نہ تھا اور بفضلہ تعالی اب وہ ثقل نہیں رہا ـ پھر حضرت والا نے حاضرین سے فرمایا کہ اگر کسی اور جگہ یہ صاحب اپنی اس گرانی کی اطلاع کرتے تو جو جواب میں نے دیا کسی جگہ سے یہ جواب نہ جاتا بلکہ ہر شخص ان کی اس حالت کو رضابالقضاء کے خلاف سمجھ کر اس حالت کے دفعیہ کے لئے ان کے پاس وظیفوں کی ایک فہرست لکھ کر بھیج دیتا جس کا نتیجہ سوائے اس کے کچھ نہ ہوتا کہ یہ شخص مجموعۃ الاوراد بن جاتا اور یہ گرانی اس کی پھر بھی باقی رہتی اور یہ ساری خرابی اس طالب کی حالت کی حقیقت نہ سمجھنے سے ہوتی ـ میں بضلہ تعالی پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ یہ ایک صالح شخص ہیں انہوں نے جتنا رونا اور رنج کرنا جائز ہے اس سے بھی پرہیز کیا ہو گا اس