ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
اندر ایک مناسب ہیئت پیدا ہو جاتی ہے چنانچہ دو بزرگوں کا قصہ ہے جو مسجد میں بیٹھے تھے انہوں نے ایک شخص کو دیکھا جو نماز پڑھتے آیا تھا اس کو دیکھ کر ایک بزرگ نے یہ کہا کہ یہ شخص بڑھئی ہے دوسرے بزرگ نے کہا کہ یہ لوہار ہے جب اس شخص سے دریافت کیا گیا تو اس نے بیان کیا کہ پہلے میں بڑھئی کا کام کرتا تھا مگر آج کل میں لوہار کا کام کرتا ہوں تو چونکہ یہ بزرگ اہل کشف تھے اس لئے ان کو وہ ہیئت مکشوف ہوئی جو اس شخص کے عمل سے اس کے اندر پیدا ہوگئی تھی مگر اس کو وہ ہیئت مکشوف ہوئی جو نجاری سے پیدا ہوئی تھی اس وجہ سے انہوں نے اس کو نجار سمجھا اور دوسرے کو وہ ہیئت مکشوف ہوئی جو آہنگری سے پیدا ہوئی تھی اس وجہ سے انہوں نے اس کو لوہار خیال کیا ۔ اسی طرح حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا بغرض اصلاح باطن شیخ نے اس کو دیکھا تو اس کے اندر آثار شقاوت آپ کو محسوس ہوئے آپ نے اس شخص سے عذر فرما دیا کہ میں شقی کی تربیت نہیں کرسکتا ۔ اس کے بعد وہ شخص شیخ سید احمد کبیر رفاعی کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے اس کو دیکھا تو فرمایا کہ آؤ بھائی آؤ تم بھی شقی ہم بھی شقی اور اس شخص کی تربیت باطنی شروع کر دی اور برابر اس کے لئے دعا کیا کرتے جب وہ رخصت ہونے لگا فرمایا کہ جاؤ اب شیخ عبدالقار جیلانی کے پاس حاضر ہو چنانچہ وہ شخص جب شیخ عبدالقادر جیلانی کی خدمت میں حاضر ہوا تو شیخ اس دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ ہاں بھائی یہ طاقت حق تعالٰی نے بھائی کبیر ہی کو دی ہے کہ وہ شقی کو سعید بنوادیں ( 156 ) آج کل کی خوش اخلاقی ایک صاحب نے ایک شخص کی بد انتظامی کا ذکر کیا کہ اپنے کاروبار کی طرف بالکل توجہ نہیں کرتے ۔ ارشاد فرمایا کہ اگر انسان کو کسی دین کے کام میں مشغولی ہو اس وجہ سے وہ اپنے دینوی کارو بار کی دیکھ بھال نہ کر سکے تو یہ بھی اس کی کوتاہی ہے کیونکہ دین کے اندر مشغولی دینوی امور کے انتظام سے مانع نہیں بلکہ اور داعی ہے کیونکہ اس انتظام سے دین میں بھی اعانت ہوتی ہے لیکن جو شخص دین کے اندر بھی مشغولی نہ ہو اور پھر وہ اپنی دنیا کے انتظام کی طرف توجہ نہ کرے تو اس کے پاس کوئی عذر ہو ہی نہیں سکتا ۔ ( 157 ) بڑا ہونا ہر شخص کے لئے مناسب نہیں ارشاد فرمایا کہ بڑا ہونا بھی ہر شخص کے لئے مناسب نہیں بلکہ بعض کے لئے اسی میں خیر