ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
انجام دینا فوار مناسب ہوتا ہے تو کیا ایسی حالت میں ذکر ترک کرکے اس کام کو انجام دیا جاسکتا ہے یا ذکر کو ترک نہ کرے اور اس کام کو بعد فراغ کے انجام دے لے حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ یہ دیکھنا چاہیئے کہ ایسا اتفاق کبھی کبھی ہوتا ہے یا اکثر اگر کبھی کبھی ہوتو پہلے اس کام کو کر لے اس کے بعد اپنا معمول ادا کرے اور اگر اکثر ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب ذکر کرنے بیٹھتا ہے تب ہی کوئی نہ کوئی کام یاد آتا ہے تو ایسی حالت میں ہرگز ذکر کو ترک نہ کرے بلکہ اس کو وسوسہ سمجھ سمجھے اور اپنا ورد پورا کرنے کے بعد اس کام کو انجام دے لے ۔ ( 164 ) بزرگوں سے عقیدت کا مفہوم ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں ایک ملازم پیشہ شخص ہوں میری تنخواہ بھی کافی ہے مگر باوجود اس کے مجھ کو اس کی خواہش ہے کہ میری ترقی ہو اور میں اس کی کوشش بھی کرنا چاہتا ہوں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ میرے اندر حب دنیا کا مرض ہے لہذا میرے اس مرض کا علاج ہو وہ فرما دیا جاوے حضرت والا نے حاضرین سے ارشاد فرمایا کہ ان کے خط سے معلوم ہوتا ہے کہ ابھی تک یہ مرض باطنی کی حقیقت ہی نہیں سمجھے اس پر ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مرض باطنی کی کیا حقیقت ہے فرمایا مرض باطن کی تعریف یہ ہے کہ جو بات معصیت ہو وہ مرض ہے اور جو معصیت نہیں وہ مرض نہیں اب مثلا حب دنیا کو مرض کہا گیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ حب دنیا کی ہر قسم مرض ہے بلکہ حب دنیا کی جو قسم معصیت میں داخل ہے مثلا روپے پیسے کی اتنی محبت ہونا کہ اس کے پیچھے حلال وحرام کی بھی تمیز نہ رہے یہ معصیت ہے اور حب دنیا کی یہی قسم مرض باطن ہے اسی طرح حرص ہے کہ اس کو جو مرض قرار دیا گیا ہے تو اس کے یہ معنی کہ حرص کے تمام اقسام مرض باطن میں داخل ہیں ۔ بلکہ جو قسم معصیت ہے مثلا کسی منکر اور منہی عنہ چیز کی حرص ہو یہ مرض ہے اور کسی حلال چیز کی حرص ہوتو گو وہ لغتا حرص ہوگی مگر حرص کی اس قسم کو امراض باطنہ میں داخل نہیں کریں گے اس کے بعد حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم نے ارشاد فرمایا کہ اب اگر کہا جاوے کہ مثلا حرص کے گو تمام اقسام معصیت نہیں لیکن اگر کسی شخص میں حرص کی عادت ہوتو اندیشہ ہوتا ہے کہ کسی نہ کسی وقت میں اس شخص کا حرص کی قسم پر عمل ہوجائے گا جو قسم معصیت ہے لہذا اگر کسی کے اندر مطلق حرص ہوتو اس کو بھی معصیت کہنا چاہیئے تو