ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
جواب موجود ہے ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جو لوگ شکی ہیں وہ تو یہی سمجھیں گے کہ توجیہات ہی ہیں ـ فرمایا کہ کیا قرآن میں توجیہات نہیں ـ حدیث میں توجیہات نہیں کیا توجیہات امر فضول ہے ـ دوسرے یہ کہ ساری دنیا کی ذمہ داری تھوڑا ہی ہے ـ کفار بھی یہی کہہ کر قرآن و حدیث کی تکذیب کرتے تھے ان ھذا الا اسا طیر الا ولین اس کا کیا علاج ـ ( 57 ) قادیانیوں کے کفر کی حقیقت ایک صاحب نے قادیانی فرقہ کا ذکر کرتے ہوئے حضرت والا سے عرض کیا کہ بعض مسلمان بھی قادیانیوں کو کافر نہیں سمجھتے اس کے متعلق شرعی حکم کیا ہے ـ فرمایا کہ نہ سمجھنے کی دو صورتیں ہیں ایک تو یہ کہیں کہ ان کے یہ عقائد ہی نہیں جن کی بنا پر ان کو کافر کہا جاتا ہے اور ایک یہ کہ یہ عقائد ہیں مگر پھر بھی وہ کافر نہیں تو اب ایسا سمجھنے والا شخص بھی کافر ہے جو کفر نہ کہے مگر احکام قضا میں کافر ہے باقی احکام دیانت میں خدا کو معلوم ہے شاید اس کے ذہن میں کوئی وجہ بعید ہو جس کا علم اللہ تعالی کو ہے ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب نے شیعون کے متعلق مجھ سے سوال کیا میں نے کہا کہ کافر قطعی کے متعلق بھی یہی بات ہے کہ وہ احکام قضاء میں کافر ہے ـ حقیقت تو یہی ہے مگر ان فرقوں میں اور کفار کی دوسری جماعتوں میں فرق یہ ہے کہ شیعہ اور قادیانی اپنے کفر کی طرف منسوب نہیں کرتے ـ اور دوسری جماعتیں اپنے کو کفر کی طرف منسوب کرتی ہیں ـ ایک مولوی صاحب نے شیعوں کے متعلق اہل فتوی پر اعتراض لکھا ہے کہ اتنے لوگوں کو کافر بنایا نہیں جاتا بتایا جاتا ہے ـ ایک نقطہ کا فرق ہے یعنی کافر تو وہ خود بنے ہیں ـ صرف بتلایا جاتا ہے ـ ( 58 ) صوفیاء اعمال کی تکمیل کرتے ہیں ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ اصلاح اور تربیت کا بڑا مہتم بالشان کام ہے اسی کو حضرت والا نے انجام فرمایا ـ حضرت والا نے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں یہ مہتمم بالشان کام ہے اس وجہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اور جگہ یہ کام نہیں ہو رہا ورنہ حقیقت کے اعتبار سے تو یہ بات ہے کہ میں علماء کی منصبی خدمات کو بہ نسبت صوفیہ کی خدمت کے زیادہ اہم سمجھتا ہوں ـ علماء شعائر کے خادم ہیں اس لئے میں ہمیشہ صوفیہ سے علماء ہی کو افضل سمجھتا ہوں اور ان کی ہی