ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ایک حاشیہ میں لکھا ہے کہ ان شھودۃ المتقی اشک اور اس کی وجہ یہ ہے کہ متقی شخص عفت کے خلاف کوئی بات نہیں کرتا نہ دیکھتا ہے نہ بات کرتا ہے یہاں تک کہ نامحرم کے تصور سے بھی بچتا ہے اس لئے اس کے قوی مدر کا فاصلہ مجتمع رہتے ہیں اور ان کے اندر انتشار نہیں ہوتا اس لئے اس کے قوی مدر کا فاصلہ میں بہ نسبت غیر متقی کے زیادہ قوت ہوتی ہے ۔ (160) تازہ غم میں وعظ و نصیحت انتہائی مضر ہے اکثر لوگ جو آداب معاشرت سے ناواقف ہیں جب حضرت والا کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں تو بوقت ملاقات اپنا تعارف نہیں کراتے کہ ہم کون ہیں اورکہاں سے حاضر ہوئے ہیں اور حاضری سے ہمارا مقصد کیا ہے جس سے حضرت والا کو تکلیف ہوتی ہے چنانچہ ایک بار ایک حضرت آئے جو کہ اجنبی تھے انہوں نے بالکل اپنا تعارف نہ کرایا بس ملاقات کرکے خاموش بیٹھ گئے حضرت والا کو اس سے اذیت ہوئی ۔ اول حضرت والا نے ان سے اس تعارف نہ کرانے کی وجہ دریافت کی جب وہ صاحب اس کا کوئی معقول جواب نہ دے سکے تو حضرت والا نے ان کو تنبہیہ فرمائی اور اسی سلسلہ میں یہ بھی ارشاد فرمایا کہ یہ تو ظاہر بات ہے کہ جب کوئی اجنبی کسی کے پاس جاتا ہے تو اس میزبان کے دل میں طبعی طور پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ شخص کو کون سے اور کہاں سے آیا ہے اور کیوں آیا ہے اس سے معلوم ہوا کہ ایک اجنبی کے متعلق بوقت ملاقات تعارف ہونا ضروری ہے اب اتنی رہ گئی کہ آٰیا یہ اجنبی کے ذمہ ہے کہ وہ اپنا تعارف کرائے یا اس میزبان کے ذمہ ہے کہ وہ ہر آنے والے سے ان کو دریافت کیا کرے ۔ سومیرے نزدیک جو شخص یہ خیال کرے کہ ایسے امور کا دریافت کرنا میزبان کے ذمہ ہے نہایت ہی بے حس ہے کیونکہ یہ دیکھنا چاہیے کہ تعارف میں مصلحت اور غرض کس کی ہے سو ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ غرض آنے والے کی ہے کیونکہ آنے والے کا جو مقصود ہے وہ موقوف ہے ایسے امور مذکور کے ظاہر ہونے پر جب آنے والے کی غرض ہوئی تو اس غرض کے حصول کی تدابیر اختیار کرنا بھی اس کے ذمہ ہونا چاہیے نہ کہ میزبان کے ۔ لہذا ہر شخص کو چاہئے کہ جب وہ کسی نئی جگہ جائے تو اس کا انتظار نہ کرے جب میزبان مجھ سے دریافت کرے گا تب میں اپنا تعارف کراؤں گا بلکہ ملاقات کے وقت خود ہی اپنا ضروری تعارف کرا دے اور جس غرض سے آنا ہوا ہے اس کو ظاہر کردے ۔ البتہ میزبان کے ذمہ یہ ضروری ہے