ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
کی طرف توجہ ہو تو اس حالت میں یہ ہوتا ہے کہ اگر اس طرف خیال ہوتا ہے تو یہ نہیں رہتا اور اس طرف خیال ہوتا ہے تو وہ نہیں رہتا فرمایا کہ ایک ہی ہو سکتا ہے جس سے زیادہ دلچسپی ہو اسی ایک کو اختیار کے لے عرض کیا کہ اگر سجدہ کی جگہ پر نظر رکھی جاتی ہے تو نید کا غلبہ ہوتا ہے فرمایا کہ یہ ایک شغل ہے اور شغل میں یکسوئی ہوتی ہے اس لئے نید کا غلبہ ہوتا ہے کچھ مضر نہیں ـ عرض کیا کہ اگر نماز میں آنکھ بند کر لے ـ فرمایا کہ خلاف سنت ہے مگر جائز ہے اور جائز بھی بلا کراہت ـ عرض کیا کہ اکثر صاحب حال کو دیکھا ہے کہ ان کے اعمال میں کمی ہوتی ہے ـ فرمایا کہ وہ حال کے غلبہ کی وجہ سے معذور ہوتے ہیں ـ باقی اعمال ہی زیادہ قیمتی ہیں حال سے عرض کیا کہ خشوع میں جو اختیار سے یکسوئی ہوگی کیا اس کو خشوع کہیں گے ـ فرمایا کہ خشوع اسی کو کہیں گے جو اختیار سے ہو ـ ( 22 ) تکثیر عبادت کی ممانعت کا اصل مفہوم ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں تکثیر عبادت سے جو حدیث میں ممانعت ہے اس کے متعلق محققین نے لکھا ہے کہ تکثیر عبادت سے ممانعت فی الحقیقت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تقلیل عبادت سے ممانعت ہے اس لئے کہ عبادت کی تکثیر مفرط بوجہ ملال و کلال مفضی ہو جاتی ہے اس کی تقلیل کی طرف ورنہ تکثیر عبادت فی نفسہ مطلوب ہے ـ ممانعت کی چیز نہیں اور ہر چیز میں یہی حالت ہے کہ کثرت کرنا کسی چیز کا سبب ہو جاتی ہے ـ اس کی قلت کا ـ بعض طلباء ہر وقت کتاب میں مشغول رہتے ہیں مگر بعد چند روز کے جتنا کام کرنا ضروری تھا اس سے بھی محروم ہو جاتے ہیں اس لئے یہ چاہیے کہ جتنا شوق ہو اس سے بھی کام کچھ کم کرے ـ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی ایک مثال بیان فرمائی ہوئی یاد ہے ـ فرمایا کرتے تھے جیسے لڑکے چکئی کو پھینکتے ہیں تو پھر واپس لوٹانے کے لئے کچھ ڈورا لپٹا چھوڑ دیتے ہیں ـ اسی طرح اگر بھوک رکھ کر کھایا جائے تو دوسرے وقت خوب اشتہار ہوتی ہے ـ ان ہی باتوں کی وجہ سے میں کہا کرتا ہوں کہ ہر چیز میں شیخ کامل کی ضرورت ہے ـ اب شربت بنتے ہیں ـ خمیرے بنتے ہیں ـ آگ کا انداز کہ چاشنی نہ بگڑ جائے جیسے اس کو دوا ساز سمجھ سکتا ہے ـ اسی طرح باطن کی چاشنی کو ماہر فن شیخ کامل محقق ہی سمجھ سکتا ہے اسی کو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں