ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
لکھنو میں دو شخص کیچڑ میں گر پڑے ۔ اب دونوں ایک دوسرے سے کہہ رہے ہیں کہ قبلہ آپ اٹھئے ۔ میری تو یہ رائے ہے کہ جس میں بھی ہمت ہو وہ خود کھڑا ہوجائے بلکہ دوسرے کو بھی پکڑ کر کھڑا کردے ۔ ایسی ہاری ہوئی بات کیوں کہے کہ قبلہ آپ اٹھئے ، نہیں قبلہ آپ اٹھئے اس ملفوظ کے بعد جب مجلس برخاست وگئی تو احقر سے فرمایا کہ بعض مرتبہ جوش میں شیخی کیسی باتیں منہ سے نکل جاتی ہیں اللہ تعالٰی معاف فرمائے اور اگر نیت میں کوئی خرابی ہو تو اس کو دور فرمائے ۔ (196) ظلم کی حقیقت ایک طالب نے بذریعہ تحریر اپنا ایک مرض باطنی عرض کیا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ جب تنہا کھانا کھاتا ہوں تو کوئی مقوی حلوا بھی دسترخوان پر ہوتا ہے لیکن جب کوئی مہمان کھانے میں شریک ہوتا ہے تو سادہ کھانا ہوتاہے تاکہ خرچ بھی زیادہ نہ ہو اور اپنی خاص مقوی خوراک میں کوئی دوسرا شریک نہ ہو ۔ حضرت اقدس نے مجلس میں بلا اظہار نام ذکر فرمایا کہ آج ایک عجیب سوال مجھ سے کیا گیا ہے اور اس کا جواب بھی میں نے عجیب دیا ہے پھر حضرت اقدس نے وہ سوال اور اپنا جواب پڑھ کر سنایا اس جواب یاصواب ولا جواب کو سن کر حاضرین مجلس عش عش کرنے لگے ۔ وہ سوال وجواب یہ ہے ۔ حال : السلام علیکم ورحمتہ اللہ علیہ وبرکاتہ حضور والا میرے یہاں اگر کوئی مہمان آتاہے تو میں سادہ اورمعمولی کھانا مہمان کے ساتھ کھاتا ہوں اور اگر مہمان نہیں ہوتا تو معمول کے علاوہ کچھ ایسی غذا بھی کھاتا ہوں جس سے قوت حاصل ہو مثلا دودھ یا حلوہ وغیرہ ۔ مہمان کی موجودگی میں اس غیر معمولی اور مقوی غذا کو اس خیال سے ملتوی کر دیتا ہوں کہ مہمان کے ساتھ نہ کھانا خصوصا رشتہ دار کے ساتھ تو مہمان کی شکایت کا باعث ہوگا اور مہمان کی شرکت سے اس غیر معمولی اورمقوی غذا میں یا تو میری حق تلفی ہوگی اور اگر کمیت میں اضافہ نہ کیا جاوے ورنہ خرچ میں زیادہ ہوگی جس کا تحمل طبیعت کو نہیں ہوتا ۔ حضور والا اگر یہ حرص یا کوئی مرض ہو تو درخواست ہے کہ علاج تجویز فرمایا جائے اور اگر یہ طبعی اور غیر اختیاری ضعف ہے جس کی وجہ سے خود مجھ کو بہت نفرت اور ندامت ہے تو بتقضائے طبعی کی رعایت میں کوئی گناہ تو نہیں یا مخالفت نفس اور اس کا معمول کا ترک ضروری ہے حضور والا کی ہدایت کا محتاج