ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
تھا کہ بلکہ عالم نوسوت میں یہ آواز خود اسی شخص کے قوی نفسانیہ کا تصرف اور اغواء شیطانی کا نتیجہ تھا ـ اور دوسری صورت یہ تھی کہ وہ ندا غیبی ہو تو اگر وہ ندا غییبی تھی تب بھی محض اس آواز کے سبب حق تعالی کی رحمت سے مایوس ہونا اور اس سے اپنے سوء خاتمہ پر استدلال کے کے اعمال کا ترک کر دینا صحیح نہ تھا کیونکہ اس قول میں جو لفظ کافر استعمال کیا گیا ہے اس کے اندر دو احتمال ہیں ایک تو یہ کہ اس سے مراد کافر باللہ ہو اور دوسرا احتمال یہ ہے کہ کافر باللہ مراد نہ ہو بلکہ مراد اس سے کافر بالطاغوت ہے کیونکہ جیسے کفر باللہ کو کفر فرمایا گیا ہے اسی طرح کفر بالطغوت کو بھی کفر سے تعبیر کیا گیا ہے چناچہ قرآن کے اندر ارشاد ہے ومن یکفر بالطاغوت اور یہ ظاہر ہے کہ کفر بالطاغوت سے مراد ایمان ہے پس کافر بالطاغوت سے مراد مومن ہوا تو اس بناء پر یہاں اس قول میں بھی لفظ کافر سے مراد مومن ہو سکتا ہے تو معنی یہ ہونگے کہ تو مومن مرے گا اور یہ جو کہا گیا ہے کہ جو چاہے کر یہ ایسا ہے کہ جیسے اہل بدر کے متعلق فرمایا گیا تھا کہ اعملوا ما شئتم فقد غفرت لکم تو اس تقدیر پر اس قول کے معنی یہ ہونگے کہ تو اگر نا پسندیدہ عمل بھی کرے گا تب بھی مومن ہی ہو کر مرے گا ـ اور خاتمہ تیرا ایمان ہی پر ہو گا اور ظاہر ہے کہ بشارت ہے حسن خاتمہ کی تو جب یہاں پر اس قول میں لفظ کافر کے اندر دونوں احتمال ہیں کہ اس سے کافر بھی مراد ہو سکتا ہے اور مومن بھی بقاعد اذا جاء الا حتمال بطل الا ستدلال اس سے سوء خاتمہ پر استدلال کرنا کیسے صحیح ہوگا ـ تو پھر نہ مایوس ہونے کی کوئی وجہ تھی نہ اعمال کے ترک کرنے کی ـ بلکہ یہی لازم تھا کہ اپنے کام میں لگا رہتا اور اس طرف التفات ہی نہ کرتا کیونکہ اب تک تو احتمال ہی تھا عقوبت آخرت کا اور ترک اعمال کی صورت میں عقوبت آخرت کا ستحقاق یقینی ہو جاتا ـ ( 115 ) قلب کا اصل مقام فرمایا کہ یہ جو مشہور ہے کہ قلب کا مقام بائیں پسلی کے نیچے ہے یہ غلط ہے بلکہ قلب کا مقام اصل میں دونوں پھیپھڑوں کے درمیان سینہ کے بیچ میں ہے ـ اور اگر کسی محقق کے کلام میں قلب کی کہ جگہ ہے بلکہ باعتبار آثار قلب کے انہوں نے اس مقام کو قلب کا مقام کہہ دیا ہوگا چونکہ