ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
گوشت کھانے کو معترفین غیر فطری کہتے ہیں ۔ فرمایا کہ اسکا کوئی معیار ہے ۔ ایک جماعت آج کل ننگوں کی بھی ہے وہ لوگ لباس کو بھی غیر فطری قرار دیتے ہیں ۔ بس صحیح معیار ہر امر میں وحی ہے ورنہ رایوں میں تو اتنا اختلاف ہے کہ کسی امر کے متعلق اس کا قطعی فیصلہ ہو ہی نہیں سکتا کہ حق بات کیا ہے اور پھر لطف یہ کہ ہر شخص کے پاس اپنی تائید میں دلائل موجود ہیں حتی کہ ایک کم بخت اپنی ماں سے مبتلا تھا اس کو جو لوگوں نے لعنت ملامت کی تو اس نے یہ دلیل پیش کی کہ جب میں پورا کا پورا اس کے اندر تھا تو اگر میرا ایک چھوٹا سے عضو اس کے اندر داخل ہوگیا تو اس میں کیا قباحت لازم آگئی ۔ لیجئے دلیل تو اس کے پاس بھی ایسے فعل شنیع کی موجود تھی تو پھر کیا اس سے وہ فعل جائز ہوگیا ۔ (220) حضرت حکیم الامت کا تربیت میں اپنے خدام کی نگرانی فرمانا سیاسیات کے کسی تذکرہ میں فرمایا کہ قوت بلا تدبیر جہل ہے اور تدبیر بلا قوت خدا ع اور مکروہ حیلہ ہے ۔ یہ حضرت سعدی کا ارشاد ہے ۔ قوت وتدبیر دونوں ہی چیزوں کی ضرورت ہے اور اعدوا لہم مااستطعتم میں جس استطاعت کا ذکر ہے اس کے مفہوم میں قوت کے ساتھ تدبیر اور انجام اندیشی بھی داخل ہے ورنہ اگر استطاعت میں یہ قید نہیں توکسی غیر مسلم حاکم پر ڈھیلا اٹھا کر مار دینا کس کی استطاعت میں نہیں ۔ ہر شخص ایسا کرسکتا ہے ۔ لیکن بعد کو اس کے نتائج کا تحمل کس کو ہوسکتا ہے لہذا یہ استطاعت استطاعت ہی نہیں ورنہ عدم استطاعت تغییر بالید کے بعد فبلسانہ کی نوبت ہی نہ آتی کیونکہ ایسی استطاعت بالید تو ہر وقت حاصل ہے ۔ میرا تو جوانی ہی سے یہ خیال ہے کہ سلطنت کا مقابلہ سلطنت ہی کرسکتی ہے اور کوئی دوسری صورت واللہ میرے ذہن میں نہیں ورنہ پھر حضرت سعدی کے اس شعر پر عمل چاہئے ۔ ناسزائے را چو بینی بختیار عاقلاں تسلیم کردند اختیار چوں نداری ناخن ورندہ تیز بابداں ان بہ کہ کم گیری ستیز ہر کہ بافولاد بازو پخچہ کرد ساعد سمین خود رار نجہ کرد (221) شکایت مدعی محبت وعقیدت سے ہوتی ہے بسلسلہ گفتگو فرمایا کہ لوگ آسان کام کو بھی مشکل کردیتے ہیں ۔ حالانکہ مشکل کام کو آسان کرنا چاہیے ۔ ایک مولوی صاحب اسی شبہ میں مبتلا تھے کہ جس نیک کام میں زیادہ