ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مصائب میں جو حکمتیں ہوتی ہیں وہ حق تعالی ہی کو معلوم ہیں اگر بندہ کو معلوم ہو جائیں تو وہ مصائب کی تمنائیں کرے اور دعائیں کرے جب اس میں حکمت ہے تو ہر مصیبت میں یہ استحضار کرے کہ اس میں میرے لئے حکمت ہے ـ اب رہا یہ کہ حکمت کیا ہے اس کی کاوش فضول ہے کیونکہ وہ حکمت بھی ایک واقعہ ہوگا اس حکمت کو معلوم کرنے کا سوال ہوگا اس کے بعد پھر اس حکمت کی حکمت کی ضرورت سمجھی جاوے گی تو اس سلسلہ کا منقطع ہونا محال ہوگا ـ یہ سلسلہ صرف یوں منقطع ہو سکتا ہے کہ حق تعالی سے تعلق پیدا کرے تو ان کے کسی تصرف میں کسی سوال کا وسوسہ ہی نہ ہوگا اب یہ بات رہ گئی کہ اللہ سے کیسے تعلق پیدا ہو اس کا طریق یہ ہے کہ اللہ والوں سے تعلق پیدا کرو ـ اور یہی ایک ذریعہ ہے تعلق مع اللہ کا اور یہ تعلق مع اللہ ہی اس سلسلہ کو منقطع کر سکتا ہے ـ ( 30 ) نفس کا کید ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ نفس بری بلا ہے اس سے ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے عجیب بات ہے کہ جس قدر انسان ریاضت مجاہدات عبادات میں مشغول ہوتا ہے اسی قدر اس کے اندر بھی ایک لطافت ادراک کی پیدا ہوتی رہتی ہے اور اس لطافت سے اس کے کید بھی نہایت لطیف صورت میں پیدا قوت اور ہمت کے کچھ نہیں شیطان تو لاحول سے بھاگ جاتا ہے مغلوب ہو جاتا ہے مگر یہ ظالم بجز مقابلہ کے اور وہ بھی ہمت اور قوت سے ہو قبضہ میں نہیں آتا اور ایک چیز سے تو یہ بالخاصہ بہت جلد پھول کر گدھا بن جاتا ہے وہ یہ کہ جب اس کی مدح کی جاتی ہے اس لئے بزرگوں نے اس مدح سے بچنے کی خصوصیت کے ساتھ ہمیشہ کوشش کی ہے ـ مدح سے اس میں فرعونیت پیدا ہوتی ہے ـ یہ فرعون ہو جاتا ہے ـ نفس اور شیطان کے فرق میں حق تعالی نے فرمایا ہے واما من خاف مقام ربہ ونھی النفس عن الھوی فان الجنۃ ھی الماوٰی جس سے نفس کی قوت معلوم ہوتی ہے کہ اس کے لئے کف اور ضبط کا اہتمام کرنا پڑتا ہے ـ اور شیطان کے حق میں فرماتے ہیں ان کیدالشیطان کان ضعیفا اس کے لئے ضعف کو ثابت کیا ہے ـ اور نفس کی یہ