ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
واقعہ بیان کریں گے وہ تمام لوگ بھی اس واقعہ کو سن کر ایسے فعل سے بچیں گے اور اس طرح دوسرے لوگوں کا بھی وقت اور پیسہ برباد ہونے سے محفوظ رہے گا تو اب میرے اس برتاؤ سے گو میری نیک نامی اور تعریف نہ کی جاوے گی مگر دوسروں کو تو نفع پہنچے گا بخلاف اس صورت کے جب میں ان کی فرمائش اسی وقت پوری کر دیتا کہ اس صورت میں گو میری تعریف ہوتی کہ بڑے خوش اخلاق ہیں مگر اس سے دوسروں کو نفع نہ ہوتا ـ ( 102 ) حضرت لقمان علیہ السلام کے نبوت قبول نہ کرنے کا سبب ایک صاحب جو جوان صالح اور مدرسہ عربیہ دیوبند کے فارغ التحصیل ہیں اور آج کل ایک مقام پر تدریس علم دین میں مشغول ہیں ان کی طالب علمی کے زمانہ کا واقعہ حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ جب وہ صاحب علمی میں مشغول تھے تو ایک مرتبہ ان کی ایسی حالت ہو گئی تھی کہ ان کو کشف ہونے لگا تھا الہام ہونے لگا تھا یہ حالت دیکھ کر ان کے گھر والے دو فریق ہو گئے بعض ان کے معتقد ہو گئے اور بعض ان کے مخالف ہو گئے تھے حتی کہ ایک بار ان کو الہام ہوا اور ایک آواز آنا شروع ہوئی کہ تم کو اہل خدمت بنایا جاوے گا اب وہ حیران ہوئے کہ مجھ کو کیا کرنا چاہئے اور اس کا میں کیا جواب دوں منظور کروں یا نہیں چناچہ وہ دیوبند سے میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھ سے اپنا سارا واقعہ بیان کیا اور دریافت کیا کہ مجھ کو اس موقعہ پر کیا کرنا چاہئے اگر جناب کے نزدیک یہ کام میرے لئے مناسب نہ ہو تو ارشاد فرمایا جاوے تو رائے تو میری شروع سے یہی تھی کہ یہ اس خدمت سے باز رہیں کیونکہ ان کے لئے اس خدمت کا قبول کر لینا خطرناک تھا اور یہ استفسار جو بصورت اخبار ہے ابتلاء ہے ـ مگر اول اول میری ہمت نہ ہوئی کہ اس کے متعلق ان کو رائے دوں بلکہ ڈر معلوم ہوا اور خیال گذرا کہ کہیں یہ ان کو ولایت سے روکنا نہ ہو مگر جب میں نے اصول شرعیہ پر نظر کی اور حضرت لقمان علیہ السلام کا وہ قصہ دیکھا جو سیر کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے تو پھر مجھ کو جرات ہو گئی اور وہ قصہ یہ ہے کہ حضرت لقمان علیہ السلام کو بذریعہ الہام دو چیزیں پیش کی گئی تھیں ـ ایک نبوت درسرے حکمت اور امم سابقہ میں وحی نہ ہونے کی صورت میں الہام حجت تھا اور ارشاد ہوا تھا کہ ان دونوں میں سے تم جس کو چاہو اپنے لئے منظور کر لو سو نبوت چونکہ ذمہ داری بڑی تھی جس کا تحمل حضرت لقمان نے اپنی قدرت سے باہر دیکھا تو ان کو نبوت کے قبول کرنے میں اپنے لئے خطرہ