ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کو پڑھنے کی نہ فرصت نہ قوت ایک خط پانچ سطر سے زائد نہ ہونا چاہیے ۔ پھر فرمایا کہ بس یہ چیزیں ہیں ۔ جن کے بارے میں میری شکایتں کی جاتی ہیں اب میں سارے کام چھوڑا کر انہیں کا کیسے ہو رہوں ۔ اور جس چال یہ چلائیں اسی چال کیسے چلوں ۔ اھ یہ مختصر سی کیفیت اس بہت ہی مختصر نشست کی ہے جو بالکل عصر کے قریب حضرت اقدس نے محض مزاج پرسی کا موقع دینے کی غرض سے اپنے مشتاقین زیارت کی خاطر سے منعقد کی تھی ناظرین نے سطور بلا میں دیکھا ہوگا کہ اس تھوڑے س وقت میں بھی باوجود اتنہائی نقاہت اور سخت علالت کے بات بات پر پر کیسے حکیمانہ اور سبق آموز کلمات وصول ارشاد فرمائے اور بالقصد اپنے خادموں کی تسلی کے لئے ایسی ایسی باتیں بھی فرمائیں کہ سب کا دل خوش ہوگیا اور جو خدام حضرت اقدس کی سخت علالت کی وجہ سے پژمردل دل گئے تھے ہشاش بشاش واپس آئے ۔ فجزاہم اللہ تعالی جیز الحسن ومتعنااللہ تعالی بطول بقائم امین یارب العالمین ۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوگیا ہوگا کہ حضرت اقدس کس طرح ہر بہانے ادنی ادنی امور سے اعلٰی اعلی درجہ کا نصائح اور تعلیمات گوش گزار حاضرین مجلس کرتے رہتے ہیں اور حضرت اقدس کا ہر قول اور ہر فعل یک درس حکمت اور وجود باوجود سراپا رشد وہدایت ہے اور عجیب بات یہ ہے کہ ساری عمر اسی انداز پر گذری ہے اور گذرہی ہے بقول سخصے ۔ ہربات میں ہیں ہزار نکتے ہر نکتہ میں بے شمار نکتے اور یہ تو محض ایک سرسری نشست کی کیفیت ہے ، اللہ تعالی اس چشمہ فیض کو ہمیشہ جاری رکھے اور اس ہستی مبارک کی بعافیت تامہ تا مدت مدید سلامت باکرامت رکھے ۔ آمین ثم آمین ۔ (235) فضول گوئی کی مذمت ایک صاحب کا خط آٰیا جس میں انہوں نے اپنا نام محمود عبداللہ لکھا ۔ فرمایا کہ آج کل نام بھی بڑا کھا جاتا ہے ۔ سمجھتے ہیں کہ چھوٹا سا نام ہوگا تو لوگ سمجھیں گے کہ چھوٹۓ درجہ کے آدمی ہیں اس لئے نام بڑا ہونا چاہیے ۔ یہ پوری مخالفت ہے عادات عرب کی وہاں اکثر مفرد نام ہوتے تھے جیسے حسن ، حسین ، بشیر ، سعید ، یہ سب تکلف عجمیت ہے ۔ اس کو چھوڑنا چاہیے اور اپنی معاشرت میں عرب کی سی سادگی اختیار کرنا چاہے ، اھ عجمیت پر یاد آیا کہ کل ہی ایک