ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
خدمت تربیت وافتاد وغیرہ سے معذور ہوں دس روپے بھجیے کہ ضعف بہت ہوگیا ہے یہ روپے غذا دووا میں صرف کئے جاویں تاکہ ضعف رفع ہو مجھے غیرت آئی گویا میں نے معذوری اس لئے ظاہر کی کہ لوگ روپے دیں اس لئے میں نے منی آرڈر واپس کردیا علاوہ غیرت کے یہ بھی خیال ہوا کہ وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ نہ جانے کتنا ضعف ہوگیا اور دراصل اتنا نہ ہوتو اس مصروف میں جو بنا ہدیہ کے خلاف ہو صرف کرنا جائز کہاں تھا اور کیا میں ان کے دس روپے میں بالکل اچھا ہوجاتا ۔ میں نے اللہ پر توکل کرکے واپس کردیا اور اس استغناء کی یہ بھی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دے رکھا ہے اس لئے اینٹھ مروڑ نبھ رہی ہے ورنہ اگر احتیاج ہوتی تو کیا عجیب ہے کہ نفس تاولیں کرلیتا ۔ اس کا سبب تقوی نہیں ہے کیونکہ میں جائز ناجائز کی تحقیق میں زیادہ کاوش نہیں کرتا ۔ ہاں غیرت ہے جو اللہ تعالٰٰی کی دین ہے میں اس کا کیوں انکار کروں ۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہدیہ میں شرائط کیسی نفع ہورہاہے مال مل رہا ہے لوٹا نا کیسا ۔ بس یہ سمجھتے ہیں کہ پیسہ دیکھ کر سب قواعد ختم ہوجائیں گے ملانوں کو سمجھتے ہیں کہ کوئی حق ہی نہیں قواعد مقرر کرنے کا ۔ ( 189 ) شریعت کے قوانین اٹل ہیں کسی سلسلہ میں فرمایا بعضی تواضع بھی تکبر ہے ۔ بعض اوقات تواضع اس لئے اختیار کی جاتی ہے کہ ہمیں لوگ متواضع سمجھیں یہ تکبر ہے ۔ اسی طرح اپنے آپ کو متواضع سمجھنا بھی تکبر ہے چمار کو کبھی یہ خیال تک نہیں آتا کہ میں اپنے کو چمار سمجھتا ہوں ۔ ( 190 ) بزرگوں کی برکت سلسلہ گفتگو فرمایا کہ شریعت مقدسہ کے قوانین میں حقائق اور مصالح واقعیہ مرعی ہوتے ہیں اور باقی جتنے قوانین جتنے قوانین ہیں وہ سب اغراض کے تابع ہیں ۔ شریعت کے قوانین اٹل ہیں ۔ اور اکثر ان کا نفع جب معلوم ہوتا ہے جب ان پر عمل کیا جاوے ۔ چنانچہ حضور ﷽ سرور عالم ﷽ کی وفات کے بعد جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تین اہم امور پیش تھے ۔ ایک تو مافعین زکوۃ کے خلاف جہاد کرنے کے متعلق اختلاف رائے تھا دوسرے مرتدین کے خلاف لشکر بھجینا تھا جو مسلیمہ کذاب سے جاملے تھے تیسرے جیش اسامہ کی روانگی کا مسئلہ درپیش تھا جس کے جھنڈے کو خود حضور سرور صل اللہ علیہ وسلم