ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
اور وہ میرا ذرا بھی خیال نہ کریں ۔ ایک بار فرمایا کہ لوگ حکام کے ساتھ بے فکری کا معاملہ نہیں کرتے جس کی وجہ یہی ہے کہ قلب مین ان کی عظمت ہے اور ملانوں کی نہیں ۔ اس سے مجھے غیرت آتی ہے اور چونکہ غیرت اور غصہ کا ایک ہی لہجہ ہوتا ہے لوگ سمجھتے ہیں کہ غصہ کر رہا ہے حالانکہ وہ غصہ نہیں ہوتا بلکہ غیرت کا اظہار ہوتا ہے ایک صاحب نے اس فرق کے بتلانے میں بہت صاف گوئی سے کام لیا اور کہا کہ صاحب حکام کے ساتھ جو بے فکری کا معاملہ نہیں کیا جاتا اس جا سبب زیادہ تر خوف ہوتا ہے نہ کہ عظمت ۔ میں نے کہا کہ یہ سچ ہے لیکن بے فکری کا مانع جہاں خوف ہوتا وہاں محبت بھی تو ہے غرض دو چیزیں ہیں جو بے فکری سے مانع ہیں خوف اور محبت ۔ مانا کہ ہم لوگوں سے خوف نہیں ہے جو موجب شکایت بھی نہیں لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ محبت بھی نہیں ہے اور یہی موجب شکایت ہے گو میں محبت یا بہ لفظ دیگر عقیدت کا اہل نہیں ہوں لیکن جو میرے پاس آتے ہیں ان کا بزبان حال یہی دعوی ہے کہ ہم کو محبت وعقیدت ہے ان کے اس دعوہ ہی کی بناء پر تو شکایت پیدا ہوتی ہے کہ دعوی تو کچھ ہے اور عمل کچھ ورنہ مخالفین نے تو کافر تک مجھ کو کہا جس سے بڑھ کر کوئی برا لفظ نہیں ہوسکتا لیکن ان کے اس کہنے سے میرے قلب پر ذراہ برابر بھی اثر نہیں ہوا اور نہ ان کی طرف سے کوئی شکایت دل میں پیدا ہوئی کیونکہ انہوںنے محبت وعقیدت کا دعوی ہی کب کیا تھا بلکہ وہ تو کھلم کھلا اپنے آپ کو مخالف کہتے ہیں لہذا ان سے سوائے مخالفت کے اور کوئی توقع نہیں ہو سکتی پھر ان کی شکایت ہی کیا ۔ شکایت تو ان کی ہے جن کو دعوے تو ہے محبت وعقیدت کا اور عمل اس کے خلاف ( 225 ) حضرت حکیم لامت کا حق سبحانہ سے حسن ظن ایک صاحب نے کوئی بھولے پن کی بات خط میں لکھ دی تھی اس پر فرمایا کہ اتنی بھولا پن گناہ تو نہیں لیکن پسندیدہ نہیں کیونکہ یہ حضرات انبیاء علیہم السلام کی وضع کے موافق نہیں ۔ حضرات انبیاء علیہم السلام سب کے سب نہایت عاقل نہایت ذہین اور نہایت زکی نہایت بے دار نہایت مدربر نہایت ہوش مند نہایت روشن دماغ ہوئے ہیں ۔ ان میں سے ایک بھی تو بھولے نہیں ہوئے گو بھولے مسلمان بھی جنت مین تو جاویں گے لیکن قرب کے درجات عالیہ انہیں کو