ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
فرمایا بعض سالکین جو ذکر کر کے اس کے طالب اور متوقع ہوتے ہیں کہ ان کو ذوق و شوق و یکسوئی وغیرہ حاصل ہو اور جب یہ چیزیں ان کو حاصل نہیں ہوتی ہیں تو وہ تنگدل ہوتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم کو ذکر سے فائدہ ہی کیا ہوا سو یہ ان کی غلطی ہے اس لئے کہ ذکر کے ثمرے دو ہیں ایک ثمرہ آجلہ اور دوسرے ثمرہ عاجلہ ـ ثمرہ آجلہ تو رضائے حق ہے اور وہ رضاء ذکر سے دنیا ہی میں حاصل ہو جاتی ہے مگر ظہور اس کا آخرت میں ہو گا اور ثمرہ عاجلہ احوال و کیفیات ہیں جیسے ذوق و شوق و یک سوئی وغیرہ تو ذکر سے جس ثمرہ کا حصول یقینی ہے اور ذکر پر جس ثمرہ کے مرتب کرنے کا حق تعالی کی طرف سے وعدہ ہے وہ ثمرہ صرف ثمرہ آجلہ یعنی رضائے حق ہے باقی رہے ثمرات عاجلہ سو نہ ان کا حق تعالی کی طرف سے وعدہ ہے نہ ان کا حاصل ہونا یقینی ہے پس جس ثمرہ کا حصول نہ یقینی ہو نہ اس کی عطاء کا وعدہ ہو اس کے حاصل نہ ہونے پر تنگ دل ہونا کیسا اس کی مثال تو ایسی ہوئی کہ جیسے کوئی شخص کسی کی دعوت کرے کہ تمہاری فلاں دن دعوت ہے اور جب وہ دعوت کا دن آئے اور یہ مہمان اس کے پاس جائے تو وہ اس کی بہت خاطر کرے اور خوب اچھے اچھے کھانے کھلائے اور جب یہ مہمان کھانا کھا چکے اور میزبان کے پاس رخصت ہونے لگے تو بجائے اس کے اپنے میزبان کا شکریہ ادا کرے اور الٹی شکایت کرنے لگے کہ آپ نے مجھ کو کھانا تو کھلا دیا مگر کچھ نقد دیا ہی نہیں تو ظاہر ہے کہ ہر شخص اس مہمان کو ملامت کرے گا اور کہے گا کہ نقد اس نے وعدہ ہی کب کیا تھا جو تو اس کے نہ ملنے پر میزبان کی شکایت کرتا ہے اسی طرح جب خدا تعالی نے ایک شخص پر اپنا احسان فرمایا کہ اس کو ایک ایسے عمل کی توفیق عطاء فرمائی کہ جس سے وہ حق تعالی کی رضا کا مستحق ہو گیا تو اس پر تو یہ واجب ہے کہ حق تعالی کا شکریہ ادا کرے نہ یہ کہ دوسری چیزیں جن کا حق تعالی کی طرف سے وعدہ بھی نہ تھا ان کے نہ ملنے کی وجہ سے تنگدل ہو اور حق تعالی کی شکایت کرے ـ ( 135 ) ہیبت کے تین اسباب فرمایا عام لوگوں کا یہ خیال ہے کہ محبت و ہیبت جمع نہیں ہوتے اور اسی لئے محبت کے لئے یہ ضروری نہیں سمجھا جاتا کہ اس کے قلب میں محبوب کی ہیبت ہو ـ مگر یہ بات غلط ہے ـ بلکہ ہیبت کے تین اسباب ہیں جن میں سے ایک سبب محبت بھی ہے اور اس کی وہی لوگ جان سکتے ہیں کہ جنہوں نے کبھی محبت کا مزہ چکھا ہے محب جانتا ہے کہ محبوب میرا کچھ نہیں کر سکتا مگر