ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
صاحب نے خط لکھا کہ سنا ہے کہ آنجناب کے دشمنوں کی طبیعت کچھ علیل ہے الخ ۔ فرمایا کہ یہ سب تکلف عجمیت کا ہے اور جواب یہ لکھوایا کہ دشمنوں کی تو نہیں میری طبیعت علیل ہو گئی ہے ۔ علاج سے امید جلدی صحت کی ہے اھ ۔ پھر زبانی فرمایا کہ یہ آخر کا فقرہ اس لئے بڑھا دیا ہے کہ جواب بالکل خشک نہ جائے ۔ ایک خط کے متعلق فرمایا کہ انہوں نے بیرنگ جواب منگوایا ہے اورمیں بیرنگ جواب بھیجتا نیہں کیونکہ بعضوں نے ایسی بیوقوفی کی کہ وہاں سے چل دیئے اور اپنا پتہ کسی کو دیا نہیں لہذا وہ خط میرے نام واپس آیا اور الٹا مجھے محصول دینا پڑا ۔ جب سے میں نے بیرنگ جواب دینا چھوڑ دیا ہے ۔ (236) حضرت حکیم الامت کی لطافت طبع کسی سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے یہاں کوئی مخصوص اور مقرب نہیں ۔ گو بعضے دل سے مقرب ہیں لیکن الحمد اللہ میں ان کے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ رکھتا ہوں کہ کسی کو یہ ناز نہ ہونے پائے ک ہم مقرب ہیں کیونکہ اسی میں ان کے دین کی حفاظت ہے ۔ دیکھئے حکیم مصطفی صاحب کتنے محبوب کتنے معتمد کتنے مقرب اور کتنے مخصوص ہیں لیکن ایک بار پر مٰیں نے انہیں بھی ڈانٹ دیا ۔ جب میں لکھنو میں حکیم شفاء الملک صاحب لکھوی مرحوم کے زیر علاج تھا تو حکیم مصطفی صاحب نے ایک دوست کو معالج س تشخیص مرض وغیرہ کے متعلق کچھ استفسارات کے جواب لے کر بھیجنے کولکھا اس لئے کہ حکیم صاحب بہت دفعہ میرے معالج رہ چکے تھے اور مزاج شناس تھے اسمیں ایک گونہ مصلحت بھی تھی لیکن مجھے ان کا اتنا دخل دینا بھی بہت ناگوار ہوا ۔ میں نے ان کو لکھوایا کہ آپ کو معلوم ہے کہ حکیم صاحب کے علم میں یہ بات ہے کہ آپ سے میرے کیسے تعلقات ہیں ۔ایسے خصوصی تعلقات کے ہوتے ہوئے آپ کا ان سے سوال کرنا گویا خود میرا سوال کرنا ہے اور میر ان سے سوال کرنا ظاہر ہے کہ کتنا نازیبا ہے کیونکہ مریض کو طبیب سے اس قسم کے سوال کرنے کا کوئی حق نہیں اھ ۔ بس ہوش درست ہوگئے کہ یہاں مقربین کی یہ گرفت بنتی ہے اور اس جواب میں مجھ کو یہ بھی بتلانا تھا کہ اگر تمہارا ، رتبہ معالج سے بڑا بھی ہو تب بھی معالج ہونے کے جو حقوق ہیں یعنی اس کا انقیاد اس سے مزاحمت نہ کرنا اور اس کی آزادی میں خلل نہ ڈالنا وہ حقوق اس حالت میں تمہارے ذمہ