ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
جب اس عنوان سے اطلاع ہوئی کہ حضرت شاہ صاحب کی بیٹی تشریف لائی ہیں تو حضرت پر اس کا خاص اثر پوا اور بہت اہتمام کے ساتھ گھر کو رقعہ لکھا کہ یہ ایک بڑے بزرگ کی صاحبزادی ہیں ان کو گھر میں اکرام کے ساتھ اتارا جائے اور اس کا خاص خیال رکھا جائے کہ ان کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو ۔ اور یہ بھی تحریر فرمایا کہ میں ظہر کی نماز کے پڑھتے ہی آجاؤں گا ۔ اس کے بعد سوتیلی بیٹی ہونے کا حال معلوم ہوا تو فرمایا کہ ان دونوں رشتوں میں بہت تفاوت ہے ۔ ہمراہ آنے والے صاحب کو بیٹی نہ کہنا چاہیے تھا بلکہ صاف ظاہر کردینا چاہیے تھا کہ سوتیلی بیٹی ہیں ۔ لوگوں کو اس کا احساس نہیں کہ اس تفاوت سے اثر میں زمین آسمان کا تفاوت ہوجاتا ہے ۔ چنانچہ پہلے سے میرا پختہ خیال تھا کہ ظہر کی نماز کے بعد ہی جاؤں گا اور اب اس عزم میں یہ ترمیم ہوگئی کہ یہ دریافت کیا ہے کہ اگر جلدی کا کام ہو تو ابھی آؤں ورنہ ڈاک لکھنے کے بعد آؤں گا ۔ چونکہ ان کو دوسری ہی ریل گاڑی سے واپس جاتا تھا اس لئے حضرت اقدس اس اطلاع ملنے پر تشریف لے گئے ۔ واپسی پر فرمایا کہ ان بزرگ کا ان پر کافی اثر معلوم ہوتا ہے اور میں نے اس پر بات سے استدلال کیا کہ انہوں نے صرف دعا کی درخواست کی کسی تعویذ یا وظیفہ کی فرمائش نہیں کی ۔ سی طرح جب میں کاند ھلہ حضرت مولانا شاہ مظفر حسین صاحب کاندھلوی کی صاحبزدی صاحبہ کی جو بہت معمر تھیں بزرگی کی روایتیں سن کر ان سے ملنے گیا تو میں نے پہلے سے اپنے ذہن میں ان کی بزرگی کا یہ معیار قائم کرلیا تھا کہ اگر انہوں نے عجز وانکساری کی باتیں کیں تو میں سمجھوں گا کہ وہ واقعی بزرگ ہیں اور ان پر مولانا کا اثر ہے اور اگر کچھ دعویٰ کی سی باتیں کیں تو سمجھوں گا کہ مولانا کا کوئی خاص اثر نہیں جیسے اور عورتیں ہوتی ہیں کہ ذرا نماز روزہ کسی نے کیا اور اپنے کو بزرگ سمجھ بیٹھیں ویس ہی یہ بھی ہیں چنانچہ ایک بی بی یہاں تھیں اب ان کا انتقال ہوگیا اللہ تعالٰٰی مغفرت فرمائے ۔ یوں کہا کرتی تھیں کہ ہائے مجھ جیسی نمازی اور پار سا ایسے بے نمازی اور فاسق فاجر کے نکاح میں آئے ۔ ان کے شوہر آزاد تھے ۔ مگر مولانا کی صاحبزادی اس معیار پر پوری اتریں ۔ (198) اشغال سے مقصود یکسوئی ہے ایک صاحب جو عرصہ دراز سے حضرت کے خادم ہیں عرصہ تک کوئی خط وکتابت یا آمد و رفت اپنی اصلاح کے متعلق نہ رکھی ۔ بہت دن بعد کچھ ہوش آیا تو دس یا بیس روپے کا منی