ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
چند روز خلو ذہن اور بند دہن کے ساتھ یہاں پر رہیں مجلس میں خاموش بیٹھ کر جو میں بیان کروں سنتے رہیں ـ اس کے بعد اگر میں پسند ہوں اور میرا طرز اور مسلک پسند ہو رجوع کریں ورنہ سلامتی کے ساتھ اپنے وطن کو واپس ہو جائیں اسی میں طرفین کی راحت ہے ورنہ سوائے بے لطفی اور کشمکش کے کوئی امید نفع نہیں کی نہیں ـ ( 4 ) شیخ اور طالب کے فرائض فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا تھا لکھا تھا کہ مجھ کو بیعت کر لیجئے ـ میں نے لکھا کہ بیعت ضروری نہیں ـ اس پر لکھا کہ بہت ضروری ہے ـ میں نے لکھا کہ جب تم خود محقق ہو تو غیر محقق سے کیوں رجوع کرتے ہو دوسرے اس اختلاف میں یا تو میں ضروری کو غیر ضروری سمجھ رہا ہوں ـ یا تم ضروری کو ضروری سمجھ رہے ہو ـ اس صورت میں یا تو میں جاہل ہوں یا تم جاہل ہو ـ آج خط آیا ہے لکھا ہے کہ حضرت میں ہی جاہل ہوں ـ میں نے لکھ دیا کہ میں بھی متفق ہوں ـ یہ بھی لکھا ہے کہ واقعی بیعت ضروری نہیں ـ اس سلسلہ میں فرمایا کہ ایک شخص نے لکھا تھا کہ مجھ کو بھی اپنی فرزندی میں داخل کر لو ـ میں نے لکھا شریعت میں دو شخصوں کا فرزند ہونا جائز نہیں اپنے باپ کے تو فرزند ہو ہی دوسرے کے کیسے ہو سکتے ہو ـ میرے اس لکھنے اور کہنے سے مقصود یہ ہے کہ ایسے تکلف کے الفاظ سے بچنا اور پرہیز کرنا چاہیے یہ سب رسمی پیروں کے یہاں کے الفاظ ہیں اچھی طرح ہمارے پھندے اور جال میں پھنس چکا ہے خوب شکار بنا ـ مجھ کو ایسے الفاظ سے وحشت ہوتی ہے جیسے کوئی کسی کو بنایا کرتا ہے ـ یہاں رسمی باتوں کی بحمد اللہ گنجائش نہیں جو بات ہو صاف ہو سیدھی ہو ـ بے لوث ہو ـ ان باتوں اور لفظوں میں رکھا کیا ہے ـ کام کی بات ہے مصلح کی طرف سے تعلیم اور طالب کی طرف سے اتباع بس چھٹی ہوئی مگر اس کو ضابطہ سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ خشک بات ہے مگر اتنی تر بات کس کام کی جس میں ڈوب ہی مرو ـ میں تو کہا کرتا ہوں کہ نہ تم میرا اتباع کرو اور نہ میں تمہارا اتباع کروں ـ تم بھی اصول صحیحہ کا اتباع کرو اور میں بھی یعنی میں تعلیم کروں اور تم اس پر عمل کرو ـ ان فضولیات اور عبث کو چھوڑو ـ کیوں عمر عزیز اور قیمتی وقت کا لا یعنی باتوں میں پڑ کر خراب اور برباد کرتے ہو ـ اللہ تعالی سب کو فہم سلیم عطا فرمائیں ـ